رسائی کے لنکس

گولیوں سے چھلنی لاشوں کی برآمدگی کا از خود نوٹس


سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے بلوچستان سے گولیوں سے چھلنی 20 افراد کی لاشوں ملنے کے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کی ہے۔

بدھ کو اس جنوب مغربی صوبے کے ضلع تربت کے قریب سے 15 جبکہ ہفتہ کو پانچ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنہیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق ان افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا اور یہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے تھے۔

اتوار کو سپریم کورٹ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان پولیس کے سربراہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' کے ڈائریکٹر سے تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔

مزید برآں چیف جسٹس نے ان دونوں محکموں سے کہا ہے کہ وہ ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدام سے بھی عدالت عظمیٰ کو آگاہ کریں۔

انسانی اسمگلنگ ایک بین الاقوامی مسئلہ اور پاکستان میں بھی اس کی روک تھام کے لیے موثر کوششوں پر زور دیا جاتا رہا ہے۔

غربت سے تنگ آکر اور بہتر مستقبل کی تلاش میں عموماً نوجوان غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے کا سوچتے ہیں اور اس طرح وہ باآسانی انسانی اسمگلروں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں جو اکثر انھیں ایران اور ترکی کے راستے یورپ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

لیکن اس غیر قانونی اور پرخطر سفر کے دوران اکثر افراد جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں اور اکثر واقعات میں انسانی اسمگلر بھی ان افراد سے پیسے بٹورنے کے بعد انھیں موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن اور معروف وکیل کامران عارف کہتے ہیں کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی خاطر خواہ حکمت عملی دیکھنے میں نہیں آئی اور اس پر حکومتوں کی کوئی خاص توجہ نہیں رہی۔

لیکن وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے از خود نوٹس لیے جانے سے اب انسانی اسمگلنگ جیسے معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے انسانی اسمگلروں کے خلاف گھیرا تنگ کیا ہے اور حالیہ مہینوں میں مختلف علاقوں سے اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

تاہم حکام کے بقول اس پر پوری طرح قابو پانے کے لیے عوام کو بھی ایسے منفی عناصر پر نظر رکھنا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG