رسائی کے لنکس

پاکستان اور افغانستان میں مسلسل روابط کی ضرورت پر زور


افغانستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کا ایک وفد ان دونوں اسلام آباد ہے، اس وفد میں شامل ایک افغان صحافی احمد طسل نے کہا کہ میڈیا دونوں ممالک کے لوگوں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعتماد کی بحالی، انسداد دہشت گردی اور سرحد کی نگرانی سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور پر تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے جامع دوطرفہ روابط کی ضرورت ہے۔

اُنھوں نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے افغان صحافیوں کے ایک وفد سے منگل کو ملاقات میں کہی۔

وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق سرتاج عزیز نے مہمان صحافیوں کو افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستانی کوششوں سے آگاہ کیا۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ میڈیا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اُن کے بقول ایسا ماحول مشترکہ خطرات سے نمٹنے، اعتماد کی بحالی اور دوطرفہ تعلقات میں مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق افغان وفد نے موجودہ دوطرفہ صورت حال کے بارے میں اپنے نقطہ نظر سے بھی پاکستانی حکام کو آگاہ کیا اور تواتر کے ساتھ اس طرح کے دوروں کی ضرورت پر زور دیا۔

افغانستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کا ایک وفد ان دونوں اسلام آباد ہے، اس وفد میں شامل مجیب خلوتگر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ میڈیا دونوں ممالک کے لوگوں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہت سی قدریں مشترک ہیں، ہمیں ایسی مشترکہ چیزوں پر توجہ دینی چاہیئے نا کہ ایسے معاملات پر جو کہ ہمیں منقسم کر رہے ہیں۔"

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر تناؤ کا شکار ہیں۔

گزشتہ ماہ ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے یکطرفہ طور پر افغانستان سے اپنی سرحد ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔

جب کہ پاکستان نے افغان سرحد پر نگرانی بھی بڑھا دی ہے، اگرچہ رواں ماہ دو روز کے لیے چمن اور طورخم کے مقام پر پاکستان نے سرحدی راستے کھولے تھے لیکن صرف ایسے افغانوں کو پیدل سرحد عبور کرنے کی اجازت دی گئی جو کہ ویزا لے کر پاکستان آئے تھے جب کہ اس دوران وہ پاکستانی بھی وطن واپس پہنچے جو کہ باقاعدہ سفری دستاویزات کے ساتھ افغانستان گئے ہوئے تھے۔

سرحد کی بندش سے نا صرف دونوں جانب آباد شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ اس صورت حال سے تاجر بھی پریشان ہیں۔

XS
SM
MD
LG