رسائی کے لنکس

پاک بھارت تجارتی روابط پر مذاکرات کا آغاز


پاک بھارت سیکرٹری تجارت
پاک بھارت سیکرٹری تجارت

پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کا دو روزہ اجلاس کا آغاز بدھ کو اسلام آباد میں ہوا۔

بات چیت میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری تجارت ظفر محمود جب کہ چھ رکنی بھارتی وفد کی سربراہی سیکرٹری راہل کھلڑ کر رہے ہیں۔

اجلاس سے قبل دونوں ملکوں کے حکام نے کہا کہ مذاکرات کے لیے کوئی مخصوص ایجنڈہ ترتیب نہیں دیا گیا ہے۔

اپنے ابتدائی کلمات میں ظفر محمود کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں باہمی دلچسپی کے تمام اُمور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اجلاس کے دوران پاکستانی اور بھارتی حکام دوطرفہ تجارب کے فروغ سے متعلق اقدامات پر اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تجارت میں اضافہ ناصرف دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا بلکہ اس کے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ظفر محمود کے بھارتی ہم منصب راہل کھلڑ نے طرفین کے درمیان نتیجہ خیز بات چیت کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس سلسلے میں پیش رفت کرنے کے لیے تیار ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان تمام اُمور پر بات چیت کا خواں ہے تاہم بہتر ہوگا کہ اُن معاملات پر پہلے زیر غور لایا جائے جن پر جلد پیش رفت ممکن ہے ’’تاکہ طرفین مل جل کر بات چیت کو نتیجہ خیز بنا سکیں۔‘‘

پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت 1,946 اشیاء کی تجارت ہو رہی ہے اور دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً دو ارب ڈالر ہے۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اجلاس کے اختتام پر جمعرات کو ایک مشترکہ اعلامیہ میں بات چیت میں ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات جاری کی جائیں گی۔

رواں اجلاس سے قبل پاکستان اور بھارت کی وزارت تجارت کی سطح پر مذاکرات کے چار دور ہو چکے ہیں لیکن بات چیت کا یہ سلسلہ نومبر 2008ء ممبئی حملوں کے بعد جامع امن مذاکرات کی معطلی کے ساتھ ہی رک گیا تھا۔ تاہم 28 ماہ کے تعطل کے بعد مذاکرات کا یہ عمل مارچ کے اواخر میں نئی دہلی میں دونوں ملکوں کے داخلہ سیکرٹریوں کے درمیان اجلاس کے بعد بحال ہو گیا تھا۔

جب کہ کرکٹ کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میچ کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے سرحدی شہری موہالی میں ملاقات کی تھی۔

ایک روز قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ قریبی، دوستانہ تعلقات کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری مذاکرات ضروری ہیں۔

XS
SM
MD
LG