رسائی کے لنکس

پاک بھارت بات چیت کے نتائج پر ”مایوسی “اور تنقید


پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز
پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز

بھارت کی خارجہ سیکرٹری نیروپوماراؤنے دہشت گردی کے مسئلے کو دوطرفہ تعلقات میں بڑی رکاوٹ قراردینے کی کوشش کی جب کہ اُن کے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر کا اصرار تھا کہ تمام دوطرفہ مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے ۔

پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان جمعرات کو نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات کے ایک روز بعدبعض مبصرین اسے ”بارش کا پہلا قطرہ “قراردے رہے ہیں تو کچھ کے خیال میں یہ برف پگلنے کے مترادف ہے۔ لیکن سرحد کی دونوں جانب عمومی طور پر مایوسی کا اظہار کیا جارہاہے جس کی بنیادی وجہ مبصرین کے بقول بات چیت کے اختتام پردونوں وفود کے سربراہان کے میڈیا کے سامنے بیانات میں اپنے روایتی مئوقف پر ڈٹے رہنا تھا۔

حسب توقع بھارت کی خارجہ سیکرٹری نیروپوماراؤنے دہشت گردی کے مسئلے کو دوطرفہ تعلقات میں بڑی رکاوٹ قراردینے کی کوشش کی جب کہ اُن کے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر کا اصرار تھا کہ تمام دوطرفہ مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے ۔

پاک انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی کی نمائندگی کرنے والے دانشور تپن بوس نے اس ہفتے پاکستان کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریو ں کے درمیان ہونے والی بات چیت یقینا آگے چل کر تعلقات کو معمول پر لانے میں مدددے سکتی ہے بشر طیکہ دونوں حکومتیں تنازعات کاحل ڈھونڈنے کے لیے مخلصی دیکھائیں۔

پاکستان کی نامور ادبی شخصیت کشور ناہید بھارت کے ساتھ امن کے فروغ کے لیے نجی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے کسی بھی سطح پر کی جانے والی کوششیں اس وقت تک کارگر ثابت نہیں ہوں گی جب تک پاکستان اور بھارت میں حکومتی اہلکاروں کو یہ سمجھ نہیں آئے گی کہ اچھے ہمسائے کس طرح رہتے ہیں۔

کشور ناہید بھی سمجھتی ہیں کہ سرحد کی دونوں جانب حکومتوں کو جارحانہ رویہ ترک کر کے خلوص نیت سے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ کشور ناہید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے دونوں ملکوں کے میڈیا کو بھی مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے فروغ کے لیے سرگرم دانشوروں کا عمومی طور پر خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات مبینہ طور پر امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے ۔ لیکن خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر نے جمعے کو وطن واپسی پر دیے گئے بیان میں اس تاثر کو رد کیا۔

تجزیہ نگار اور پاک بھارت امن کے لیے کوشاں پروفیسر اے ایچ نیر کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے جامع امن مذاکرات بحال کرنے سے انکار پر پاکستان کو مایوسی ہوئی ہو گی لیکن ان کے بقول ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں پائے جانے والے غصے اور تنقید کی پیش نظر بھارتی حکومت بظاہر ست روی سے آگے بڑھنا چاہتی ہے۔

جمعہ کو بھارت اور پاکستان کے اخبارات نے بھی اس بات چیت میں کسی طرح کی پیش رفت نہ ہونے پر اپنے اداریوں میں بظاہر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات ”نیا دور پرانی کہانی“ ثابت ہوئی ۔ جب کہ پاکستانی اخبار دی نیشن نے صفہ اول پر لگائی گئی سرخی میں اسے” بے معنی مذاکرات کا بے معنی انجام“ قرار دیا ہے۔

خارجہ سیکرٹری سطح پر ہونے والی اس بات چیت کے بعد اب تمام تر نظریں اپریل میں بھوٹان میں ہونی والی سارک سربراہ کانفرنس میں دونوں ممالک کے وزراء اعظم کے درمیان متوقع ملاقات پر لگی ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG