رسائی کے لنکس

”بھارت میں اندرونی انتشار امن مذاکرات کی بحالی میں رکاوٹ“


”بھارت میں اندرونی انتشار امن مذاکرات کی بحالی میں رکاوٹ“
”بھارت میں اندرونی انتشار امن مذاکرات کی بحالی میں رکاوٹ“

ایک طبقہ وہ ہے جو بات چیت کا عمل شروع کرنے کے حق میں ہے ۔ ایک طبقہ ایسا ہے جو اس کی بحالی کو ممبئی حملوں کی تفتیش سے مشروط رکھنا چاہتا ہے جب کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس بات کو سمجھتا ہے کہ پاکستان میں آئے دن ممبئی حملوں جیسے واقعات ہو رہے ہیں لہذا دونوں ملکوں کو مل کر دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنا چاہیئے‘

پاکستان نے دو طرفہ امن مذاکرات بحال نہ کرنے پر بھار ت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں بنیادی رکاوٹ بات چیت شروع کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے نئی دلی میں پایا جانے والااندرونی سیاسی انتشار ہے۔

جمعرات کے روز اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حال ہی میں پاکستانی خارجہ سیکرٹری کی نئی دلی میں اپنے ہم منصب سے بات چیت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت میں دوطرفہ امن مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے آراء منقسم ہیں۔

ان کے مطابق ”ایک طبقہ وہ ہے جو بات چیت کا عمل شروع کرنے کے حق میں ہے ۔ ایک طبقہ ایسا ہے جو اس کی بحالی کو ممبئی حملوں کی تفتیش سے مشروط رکھنا چاہتا ہے جب کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس بات کو سمجھتا ہے کہ پاکستان میں آئے دن ممبئی حملوں جیسے واقعات ہو رہے ہیں لہذا دونوں ملکوں کو مل کر دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنا چاہیئے“۔

وزیر خارجہ کہا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی سیاسی جماعتیں اپنا اپنا نقطہ نظر رکھتی ہیں لیکن بھارت کے برعکس یہاں تمام اہم جماعتوں میں انسداد دہشت گردی یا بھارت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے جیسے معاملات کے حوالے سے یکجہتی پائی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ امن کا عمل بحال کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ” ہم مذاکرات برائے مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اسے بامقصد مذاکرات کے حق میں ہے جس کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں“۔

شاہ محمود قریشی کے بقول بھارت آج بھی قدیم سرد جنگ کی ذہنیت کو برقرا رکھے ہوئے ہے اور ان کے مطابق اسے بدلتی دنیا کے تقاضوں کا احساس کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیئے۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے ایک حالیہ بیان میں پاکستان کے ساتھ بتدریج آگے بڑھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا اور پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق جامع مذاکرات کا عمل ہی اس مقصد کا حصول کا واحد راستہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا واضح موٴقف ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیت پر اعتماد رکھتا ہے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں حصہ نہیں لینا چاہتا ۔ تاہم وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد اپنے پڑوسی ملک کی طرف سے دفاعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافے اور اس کے نتائج سے بھی غافل نہیں ہے ۔

انھوں نے کہا کہ” اس ضمن میں ہم عالمی سیاست کے اہم کھلاڑیوں کو ساتھ شامل کر کے بات چیت کریں گے اور کر رہے ہیں“۔

XS
SM
MD
LG