رسائی کے لنکس

بھارت پاک وزرائے خارجہ اجلاس: ایجنڈےکوحتمی شکل دی گئی


بھارت پاک وزرائے خارجہ اجلاس: ایجنڈےکوحتمی شکل دی گئی
بھارت پاک وزرائے خارجہ اجلاس: ایجنڈےکوحتمی شکل دی گئی

دونوں ملکوں کے سکریٹری خارجہ نے منگل کے روز ملاقات کی اور وزرائے خارجہ کے مذاکرات سے متعلق ایجنڈے کو حتمی شکل دی۔اُنھوں نے دہشت گردی اور مسئلہ ٴ کشمیر سمیت متعدد اشوز پر تبادلہٴ خیال کیا

بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ ایس ایم کرشنا اور حنا ربانی کھر کے مابین بدھ کے روز نئی دہلی میں ہونے والے مذاکرات سے قبل دونوں ملکوں کے سکریٹری خارجہ نے منگل کے روز ملاقات کی اور وزرائے خارجہ کے مذاکرات سے متعلق ایجنڈے کو حتمی شکل دی۔اُنھوں نے دہشت گردی اور مسئلہ ٴ کشمیر سمیت متعدد اشوز پر تبادلہٴ خیال کیا۔

بھارت کی سکریٹری خارجہ نیروپما راؤ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اُن امور پر بات چیت کی ہے جِن پر وزرائے خارجہ کے مابین تبادلہٴ خیال ہونے والا ہے۔اُنھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں ہمارے درمیان بہت اچھی ملاقات ہوئی۔

سلمان بشیر نے کہا کہ ہم سب منتظر اور پُرامید ہیں کہ وزرائے خارجہ کے مابین مذاکرات مثبت ہوں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین امن و استحکام اور اچھے رشتوں کے قیام کےلیے ہم جو مشترکہ کوشش کر رہے ہیں، اُس پر مطمئن ہونے کی ہمارے پاس معقول وجہ ہے۔

سکریٹری خارجہ کے مابین مذاکرات میں بھارت کی جانب سے وزارتِ خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری اور پاکستانی امور کے انچارج وائی کے سنہا اور پاکستان میں بھارت کے سفیر شرد اگروال نے بھی شرکت کی۔

پاکستان کی طرف سے پاکستانی وزارتِ خارجہ میں جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر جنرل زہریٰ اکبری اور بھارت میں پاکستان کے سفیر شاہد ملک نے حصہ لیا۔

توقع کی جاتی ہے کہ ایس ایم کرشنہ اور حنا ربانی کھر کے مابین مذاکرات کے بعد بحالیٴ اعتماد کے جو اعلانات کیے جائیں گے اُن میں سری نگر اور مظفر آباد اور پونچھ اور راولا کوٹ کے مابین چلنے والی بسوں کےپھیروں میں اضافے اور کنٹرول لائن کے آرپار تجارت کے مقرر ہ دو دِنوں کو بڑھا کر چار دِن کرنے کے اعلانات بھی شامل ہوں گے۔

پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نئی دہلی پہنچ گئی ہیں اور ایس ایم کرشنہ سےہونے والی ملاقات پر سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG