رسائی کے لنکس

دہشت گردی سےمتعلق سالانہ رپورٹ ’معصومانہ‘ سی لگتی ہے: تجزیہ کار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پروفیسر فیضان کے مطابق اُنھیں رپورٹ میں ایک دو مسائل بھی نظر آئے ہیں۔ وہ یہ کہ، صرف یہ نہیں ہوتا کہ دہشت گرد حملہ کرکے پاکستان چلے جاتے ہیں ۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ پاکستان میں حملہ کرکے دہشت گرد افغانستان، یا بھارت یا ایران چلے جاتے ہیں۔ اور، رپورٹ میں اِس بات کا کوئی ذکر نظر نہیں آیا

امریکی محکمہٴ خارجہ کی سنہ 2010 کے لیے دہشت گردی سے متعلق رپورٹ پر پرنسٹن میں سیاسی اور قانونی امور کے ماہر پروفیسر طیب محمود کا کہنا ہے کہ اِس نوعیت کی رپورٹیں حالات وواقعات کا مظہر ہوتی ہیں۔ لہٰذا، اُن سے کوئی غیر معمولی توقع نہیں کرنی چاہیئے۔

جمعرات کی شام ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے جس میں 2009ء کےجنوبی ایشیا کےدہشت گردی سے متعلق واقعات کا اندراج کیا گیا ہے۔اُن کے بقول، رپورٹ ایک ریکارڈ کا کام دیتی ہے، جب کہ اِس میں آج کیا ہورہا ہے اور کل کیا ہوگا اِس سے متعلق کوئی رائے کوئی مؤقف موجود نہیں۔

طیب محمود کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں اُن کی نظر سے ایسی کوئی بات نہیں گزری جِس میں کوئی تنقید کی گئی ہو۔ اِس کے برعکس جو پالیسی بیان پچھلے سال بھر سے آتے رہے ہیں وہ زیادہ شدید ہیں۔ اُن کے بقول،’ دیکھا جائے، تو یہ ایک معصومانہ سی رپورٹ لگتی ہے‘۔اُنھوں نے کہا کہ اگر پالیسی کے حوالے سے کوئی تعلق ہو تو صرف یہ ہوسکتا ہے کہ اِس وقت امریکہ بھی سوچ میں ہے کہ آگے کہاں جانا ہے۔

بفیلو یونیورسٹی سےوابستہ سیاسی تجزیہ کار پروفیسر فیضان الحق کے مطابق رپورٹ کا انداز ’ہمدردانہ‘ ہے۔’جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے اُس میں پاکستان اور امریکہ کے مفادات ایک ہی ہیں۔ اُن مفادات کی وجہ سے امریکہ اور پاکستان قریب آسکتے ہیں، کیونکہ اُن کا ایجنڈا ایک ہے‘۔

اِس سوال پر کہ رپورٹ پر پاکستان میں کیا ردِ عمل ہوسکتا ہے، پروفیسر فیضان نے کہا کہ رپورٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کا شکار ملک دکھایا گیا ہے، جس نے خاصانقصان اُٹھایا ہے۔ لیکن، بعض جگہوں پر یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کو پناہ مل جاتی ہے اور جگہ جگہ بیان کیا گیا ہے کہ افغانستان میں جو حملے ہوتے ہیں اُس میں ملوث دہشت گرد واپس چلے جاتے ہیں۔

پروفیسر فیضان کے مطابق اُنھیں رپورٹ میں ایک دو مسائل بھی نظر آئے ہیں۔ وہ یہ کہ، ’ صرف یہ نہیں ہوتا کہ دہشت گرد حملہ کرکے پاکستان چلے جاتے ہیں ۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرکے دہشت گرد افغانستان، یا بھارت یا ایران چلے جاتے ہیں۔ اور، رپورٹ میں اِس بات کا کوئی ذکر نظر نہیں آیا‘۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG