رسائی کے لنکس

آبی تنازع پر پاک بھارت بات چیت پیر کو واشنگٹن میں ہوگی


لاہور کے قریب سے گزرنے والے دریائے راوی میں پانی کی سطح انتہائی کم ہے (فائل فوٹو)
لاہور کے قریب سے گزرنے والے دریائے راوی میں پانی کی سطح انتہائی کم ہے (فائل فوٹو)

دونوں ملکوں کے مابین 57 سال قبل عالمی بینک کی ثالثی میں دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا یہ معاہدہ ہوا تھا.

پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے تحت آبی تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا دور پیر کو واشنگٹن میں عالمی بینک کے صدر دفتر میں ہو رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے مابین 57 سال قبل عالمی بینک کی ثالثی میں دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا یہ معاہدہ ہوا تھا.

لیکن پاکستان کا دعویٰ ہے کہ بھارت اس کے حصے کے پانی میں مبینہ طور پر رکاوٹ ڈالتا آ رہا ہے۔

ان ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات گزشتہ ایک سال سے انتہائی کشیدہ ہیں اور حکومتی سطح پر کسی بھی طرح کے رابطے اور مذاکرات تقریباً معطل ہیں اور محض چند مواقع ہی ایسے گزرے ہیں جب دونوں جانب کے حکام کی ایک دوسرے سے ملاقات یا بات چیت ہوئی ہے۔

یہ مذاکرات عالمی بینک کی کوششوں سے ہو رہے ہیں جس نے دونوں ملکوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے آبی تنازعات کو سندھ طاس معاہدے کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے حل کریں۔

پاکستان نے گزشتہ سال عالمی بینک سے کہا تھا کہ وہ آبی تنازع پر بین الاقوامی ثالثی عدالت کی طرف سے ثالث کا تقرر چاہتا ہے جب کہ بھارت اس پر غیرجانبدار مبصر تعینات کرنے کا خواہاں ہے۔

1960ء میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے پانیوں پر پہلا حق بھارت جب کہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم اور توانائی کے پیداواری منصوبے بنا رہا ہے جس پر پاکستان معترض ہے۔

بھارت کا موقف ہے کہ وہ معاہدے کے مطابق اپنے حصے کا پانی ہی استعمال کر رہا ہے جب کہ پاکستان کا استدلال ہے کہ ان ڈیمز کی تعمیر سے اس کے ہاں پانی کی فراہمی متاثر ہونے سے وسیع رقبہ بنجر ہونے کا خدشہ ہے۔

XS
SM
MD
LG