رسائی کے لنکس

وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں آئینی ذمہ داریوں پر نئی بحث


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماہر قانون دان کامران مرتضیٰ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قائم مقام صدر کے لیے تو آئین میں وضاحت موجود ہے لیکن موجودہ صورتحال میں قائم مقام وزیراعظم کے بارے میں آئین خاموش ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف ان دنوں اپنے علاج کے لیے لندن میں ہیں جہاں منگل کو ان کے دل کا آپریشن ہونا ہے۔

حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اس دوران براہ راست یا وفاقی کابینہ کے وزرا کے ذریعے امور مملکت چلا سکتے ہیں لیکن سیاسی و قانونی حلقوں میں اس صورتحال پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے۔

وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں یہ وضاحت تو کی گئی ہے کہ قواعدوضوابط کے مطابق وزیراعظم کابینہ کے کسی رکن کو اجلاسوں کی صدارت کرنے کے لیے نامزد کر سکتے ہیں اور آئین کی شق 48 کے تحت صدر امور کی انجام دہی کے لیے وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کے مطابق عمل کر سکتے ہیں۔ لیکن ایک ایسے وقت جب ملک کے وزیراعظم دوران علاج مکمل طور پر اپنے فرائض انجام دینے کے قابل نہیں ہوں گے اس وقت آئینی طور پر کیا معاملہ ہوگا، اس بارے میں صورتحال خاصی مبہم ہے۔

وزیراعظم کی سب سے بڑی ناقد اور حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ وہ نواز شریف کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں لیکن اس سارے معاملے کی وجہ سے صورتحال خاصی مبہم ہو گئی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور ماہر قانون دان کامران مرتضیٰ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قائم مقام صدر کے لیے تو آئین میں وضاحت موجود ہے لیکن موجودہ صورتحال میں قائم مقام وزیراعظم کے بارے میں آئین خاموش ہے۔

ادھر وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم پیر کو لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے وڈیو لنک کے ذریعے وفاقی کابینہ اور قومی اقتصادی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG