رسائی کے لنکس

لسبیلہ: چینی کان کنوں کو نکالنے کی کوششیں جاری


صوبے میں چیف انسپکٹر آف مائینز نے ایک بیان میں بتایا کہ دو چینی اور ایک پاکستانی کارکن 24 ستمبر کو کان میں پھنس گئے تھے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں سیسے کی ایک کان میں پھنسے دو چینی کان کنوں سمیت تین افراد کو نکالنے کے لیے کوششیں بدستور جاری ہیں اور حکام کے مطابق اب اس ضمن میں چینی ماہرین کی ایک ٹیم بھی علاقے میں پہنچ گئی۔

صوبے میں چیف انسپکٹر آف مائینز نے ایک بیان میں بتایا کہ دو چینی اور ایک پاکستانی کارکن 24 ستمبر کو کان میں پھنس گئے تھے۔

اُنھوں نے کہا کہ چینی ماہرین کی ایک ٹیم کان میں پھنسے ہوئے تینوں افراد تک آکیسجن کی فراہمی کے لیے مسلسل کوشاں ہے اور یہ بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ اُنھیں نکالنے کے لیے محفوظ راستہ بنایا جائے۔

انتظامیہ کے مطابق کان کے اندر کام کرنے والے پاکستانی مزدور لفٹ کے ذریعے باہر نکل رہے تھے کہ لفٹ کی کیبل ٹوٹ گئی جس سے کان کن نیچے گر گئے۔

نیچے گرنے والے مزدوروں میں سے بعض متبادل راستے سے باہر نکل آئے تاہم ایک کان کن اندر پھنس گیا، جس کو نکالنے کے لیے دو چینی انجینئیرز کان کے اندر گئے لیکن وہ کان کے اندر گرمی اور مضر گیس کی وجہ باہر نا نکل سکے۔

ضلع لسبیلہ کی انتظامیہ موقع پر کام کی نگرانی میں مصروف ہے۔ حکام کے مطابق کان میں موجود تینوں کارکنوں کو نکالنے کے لیے کی جانے والی کوششیں تاحال کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

حکام کے مطابق دو روز قبل تینو ں افراد کو نکالنے کے لیے راولپنڈی سے اسپیشل ریسکیو ٹیم بھی لسبیلہ پہنچ گئی تھی۔

سیسے کی یہ کان ضلع لسبیلہ کی تحصیل کنراج میں دودھڑ کے علاقے میں واقع ہے اور یہ بلوچستان کی حکومت اور ایک چینی کمپنی کا مشترکہ منصوبہ ہے جس پر کام سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں شروع ہوا تھا۔

پاکستان کا یہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ ان وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے صوبائی حکومت نے دو درجن سے زائد مقامی و غیر ملکی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے ہیں۔

کئی چینی کمپنیاں بلوچستان میں سیندک اور ریکوڈک منصوبوں پر کام کے ساتھ ساتھ قلعہ سیف اللہ، خضدار، لسبیلہ، گوادر اور دیگر اضلا ع میں بھی قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے کئی منصوبوں پر کام کر ر ہی ہیں۔

مزدور تنظیموں کا کہنا ہے کہ صوبے میں کانوں میں مقررہ سرکاری قواعد کی پاسداری نہیں کی جاتی، جس سے ہر سال درجنوں مزدور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

صوبائی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کانوں میں حفاظتی انتظامات کی جانچ کا عمل شروع کر رکھا ہے اور مزدوروں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

بلوچستان میں کوئلے اور دیگر معدنیات کی کانوں میں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں، جن میں ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے محنت کش بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG