رسائی کے لنکس

دہشت گردی میں ملوث عناصر رحم کے مستحق نہیں: وزیراعظم


وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد جو لوگوں کو مارنے کے بعد دندناتے پھرتے ہیں وہ کسی صورت رحم کے مستحق نہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے بعد دہشت گردی میں ملوث عناصر کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے میں مدد ملے گی۔

بحرین کے دو روزہ سرکاری دورے کے آخری دن جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں جس سے ملک دشمن عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

’’ایسے (عناصر) جو بندوقیں اٹھائے آئے دن لوگوں کو قتل کرتے رہے ہیں، اِن کے خلاف بھی اور اُن کے خلاف بھی جو دہشت گرد پکڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ملٹری کورٹس بنائی ہیں تاکہ ان کو فوری طور پر سزا ملے، فوری طور پر وہ کیفر کردار تک پہنچیں اور اگر جرم ہوتا ہے تو دس بیس دنوں کے اندر اندر ان لوگوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانا چاہیئے، کیونکہ اس کی ضرورت بہت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔‘‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد جو لوگوں کو مارنے کے بعد دندناتے پھرتے ہیں وہ کسی صورت رحم کے مستحق نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کو سزائیں دلوانے کے لیے پہلے ہی ایسے اقدامات کر لینے چاہیئے تھے۔

’’یہ پہلی دفعہ پاکستان میں اس طرح کے اقدام لیے جا رہے ہیں کیوں نہیں اگر ملٹری کورٹس اس مسئلے کا حل تھا تو فوجی عدالتیں دس پندرہ سال پہلے بننی چاہیئں تھیں۔‘‘

اُدھر حکومت کی حلیف سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بارے میں اُن کے تحفظات دور نہیں کیے گئے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا الزام تھا کہ موجودہ آئینی ترمیم سے صرف مذہب کا نام لے کر دہشت گردی کرنے والوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اس آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کا راستہ بھی اپنایا جا سکتا ہے۔

’’اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ 22 جنوری کولاہور میں ایک قومی سیمینار اس حوالے سے منعقد کیا جائے جس میں قومی قائدین شریک ہوں تاکہ اس حوالے سے اس امتیازی قانون کے خلاف رائے عامہ ہموار کی جا سکے ۔ ملک اس وقت کسی حوالے سے بھی باہمی تقسیم کا متحمل نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف ہمارے موقف کو سمجھاجائے‘‘۔

حکومت کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کو کسی صورت مذہبی جماعتوں یا مدارس کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے بلکہ اس کا مقصد صرف ریاست کے خلاف جنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والے اس کل جماعتی اجلاس میں شریک تھے جس میں اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کو منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس بارے میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ’’میں مشکور ہوں تمام پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا جنہوں نے اس کے لیے ووٹ دیا ہے اور جنہوں نے ووٹ نہیں دیا میں ان کا بھی مشکور ہوں، کم از کم وہ اجلاس میں تو آ کر بیٹھے اور وہاں باتیں سنیں۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی۔

XS
SM
MD
LG