رسائی کے لنکس

القاعدہ کا علاقائی نیٹ ورک توڑ دیا، 97 شدت پسند گرفتار: عاصم باجوہ


لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ

فوج کے ترجمان نے بتایا کہ گروہ حیدر آباد جیل پر حملہ کر کے وہاں سے ڈینئیل پرل کے قتل میں ملوث خالد عمر شیخ اور لگ بھگ 100 دیگر قیدیوں کو رہا کروانا چاہتا تھا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ القاعدہ برصغیر، لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان پاکستان کے ’97 شدت پسندوں‘ کو گرفتار کر کے اُن کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا ہے۔

فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق یہ گروہ حیدر آباد جیل پر حملہ کر کے وہاں سے صحافی ڈئینیل پرل کے قتل میں ملوث خالد عمر شیخ سمیت کئی شدت پسندوں کو چھڑوانے کی منصوبہ بندی کر چکا تھا، جسے ناکام بنا دیا گیا۔

فوج کے ترجمان کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری اور صابر خان کے علاوہ القاعدہ برصغیر کا نائب فاروق بھٹی بھی شامل ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں القاعدہ برصغیر گروپ کو مالی اعانت فراہم کرنے والے 12 افراد اور بارودی مواد و بم بنانے کے 15 ماہرین بھی شامل ہیں۔

ان میں زیادہ تر گرفتاریاں کراچی سے کی گئیں۔ تاہم فوج کے ترجمان نے ان گرفتاریوں کی تفصیلات اور اوقات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے جمعہ کو کراچی میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی کارروائیوں میں حیدر آباد جیل پر حملے کا منصوبہ ناکام بنایا گیا ہے۔

’’حیدر آباد جیل میں (بند) ڈینیئل پرل کیس کے خالد عمر شیخ کو انھوں نے رہا کرانا تھا اور کراچی میں کور کمانڈر پر جو حملہ ہوا تھا کلفٹن کے اندر اس کا جو مرکزی مجرم شہزاد احمد اس کو انھوں نے رہا کرانا تھا اس کے علاوہ کوئی 35 سے 40لوگوں کی لسٹ بنائی ہوئی تھی جن کو انھوں نے مارنا تھا اور کوئی 100 کے قریب قیدیوں کی لسٹ بنائی ہوئی تھی جن کو انھوں نے رہا کرانا تھا۔ ‘‘

واضح رہے کہ خالد عمر شیخ نے 2002ء میں ڈینئیل پرل کو اغوا کے بعد قتل کر دیا تھا۔

لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ جس گروپ کو پکڑا گیا ہے اُس میں شامل عسکریت پسند پاکستان کے کراچی کے ہوائی اڈے کے علاوہ، نیول بیس اور کامرہ ائیر بیس پر حملوں میں بھی ملوث تھے۔

جب کہ 2009ء سے 2015ء کے درمیان انھوں نے انٹیلی جنس کے کئی علاقائی دفاتر اور پولیس کی تنصیبات اور نیوی کی بسوں پر بھی حملے کیے۔

اُنھوں نے کہا کہ تمام دہشت گرد گروپ کارروائیوں کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔

لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ لشکر جھنگوی اور القاعدہ برصغیر، تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔

لشکری جھنگوی گروپ پاکستان میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق ایمن الظواہری نے ستمبر 2014ء میں القاعدہ برصغیر کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

عاصم باجوہ نے بتایا کہ جیل توڑنے کے لیے حملے کی منصوبہ بندی تقریباً نوے فیصد تک کی جا چکی تھی، جس کے لیے خودکش بمبار بھی تیار کیے گئے تھے۔

فوج کے ترجمان نے بتایا حراست میں لیے گئے شدت پسندوں کے قبضے سے گولہ و بارود اور اسلحہ کے علاوہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی وردیاں بھی برآمد ہوئیں جنہیں وہ جیل پر حملے کے دوران استعمال کرنا چاہتے تھے۔

کراچی طویل عرصے تک جرائم پیشہ عناصر اور شدت پسندوں کی کارروائیوں کے باعث متاثر رہا اور ستمبر 2013 میں رینجرز اور پولیس نے اس شہر میں ٹارگیٹڈ کارروائی کا آغاز کیا جس کے بعد سے اب تک کراچی میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر سیکڑوں کارروائیاں کی جا چکی ہیں اور فوج کے مطابق شہر میں ہدف بنا کر قتل اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔

فوج کے ترجمان کے مطابق دہشت گردوں کے اس اہم نیٹ ورک کو توڑنے کا تعلق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملنے والی کامیابیوں سے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو شمالی وزیرستان میں تیار کیا جاتا تھا اور کراچی میں موجود یہ لوگ اُنھیں استعمال کرتے تھے۔

XS
SM
MD
LG