رسائی کے لنکس

نیٹو سپلائی اور پاک امریکا تعلقات : مولانا فضل الرحمن پارلیمانی کمیٹی میں شرکت پر رضامند


فائل
فائل

ملاقات میں مولانا فضل الرحمن نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر تحفظات سے صدر کو آگاہ کیا۔ اس کے بعد پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رضا ربانی نے شیری رحمن کے ہمراہ شام کو مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی

حکومتی کوششوں سےجمعیت علماء اسلام( فضل الرحمن گروپ) نیٹو سپلائی اور پاک امریکا تعلقات سے متعلق سفارشات مرتب کرنے والی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت پر رضامند ہو گئی ہے، تاہم مولانا فضل الرحمن اپنے موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان کے راستے افغانستان میں اسلحہ کی سپلائی نہیں ہونی چاہیے۔

نیٹوسپلائی کی بحالی، پاک امریکا تعلقات اورخارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی مرتب کردہ سفارشات پر اتفاق رائے کیلئے بدھ کو بھی حکومت کی سرتوڑ کوششیں جاری رہیں۔ ایوان صدر میں مولانا فضل الرحمن نے ظہرانے پر صدرآصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، امریکا میں پاکستان کی سفیر شیری رحمن او پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رضاربانی بھی موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمن نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر تحفظات سے صدر کو آگاہ کیا۔ اس کے بعد پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رضا ربانی نے شیری رحمن کے ہمراہ شام کو مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سےگفتگو میں مولانا فضل الرحمن نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشروط شرکت کا اعلان کردیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان کے راستے افغانستان میں نیٹو کو اسلحے کی سپلائی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں جے یو آئی کے اراکین بھرپورموقف پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ دباوٴ کے تحت کیے گئے فیصلوں سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو دوبارہ ہو رہا ہے۔ منگل کوہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے ترمیمی سفارشات کا مسودہ تیار کرکے تمام جماعتوں کے نمائندوں کو دے دیا تھا۔ تمام جماعتوں نے بدھ کو اس پر مشاورت کی اور جمعرات کے اجلاس میں ان کے نمائندے کمیٹی کو سفارشات پراپنے اپنے موقف سے آگاہ کریں گے۔

دوسری جانب امریکی قیادت اورعالمی برادری بار باراس بات کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ نیٹو سپلائی سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلےکے منتظر ہیں جس کے باعث پاکستان میں حکومت سخت دباوٴ کا شکار ہے۔

مبصرین مولانا فضل الرحمن کی پارلیمانی کمیٹی میں واپسی کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں، کیونکہ ان کی شمولیت کے بغیر اتفاق رائے ناممکن تھا۔ تاہم اگر اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی اتحادیوں کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو سکا تو حکومت کے پاس اکثریت سے سفارشات منظور کرانے کا آپشن بھی موجود ہے جس کا اظہار منگل کو وزیر خارجہ بھی کر چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG