رسائی کے لنکس

ٹائمزسکوئر کے ناکام بم دھماکے کے پاک امریکہ تعلقات پر اثرات؟


فیصل شہزاد
فیصل شہزاد

نیو یارک ٹائمزسکوئر میں ایک کار بم دھماکے کی ناکام کوشش ایک انفرادی واقعہ تھا یا اس کی پشت پر کوئی دہشت گرد گروپ موجود تھا، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، تاہم اس واقعہ کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ امریکی حکام اور تجزیہ کارمستقبل قریب میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے بارے میں فکر مند ہیں۔

دو ہفتے پہلے فیصل شہزاد نامی نوجوان نے نیو یارک کے مشہور مقام ٹائمز سکوئرمیں مبینہ طور پر ایک کار کو بم سے اڑانے کی ناکام کوشش کی اور منگل کے دن اسے نیویارک میں ایک عدالت میں پہلی دفعہ پیش کیا گیا۔ فیصل کی دی گئی معلومات کی بنیا د پر اس کیس کے متعلق پولیس تمام سراغ لگانے میں مصروف ہے۔

امریکہ میں مقیم مسلمان اس واقعہ سے پریشان ہیں۔ اس واقعہ کے بعد ایک شخص کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی نے اسکے گھر پر چھاپہ مار کراسکے بچوں کے کمپیوٹرز سے جو کہ کارٹون فلموٕں سے بھرے ہوئے تھے، انفارمیشن ڈاؤن لوڈ کی۔

امریکہ میں کئی ریاستوں میں چھاپوں کے بعد ایف بی آئی نے تین افراد کو حراست میں لے لیا جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق شہزاد نے پولیس کو بتایا کہ اس نے نیو یارک شہر سے باہر اس ڈنکن ڈونٹ شاپ سے چار ہزار ڈالرز اٹھائے تھے۔

امریکی حکام کے مطابق فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ اس نے بم بنانے کی تربیت پاکستان میں حاصل کی تھی۔ امریکی انتطامیہ نے اسکا الزام پاکستانی طالبان پر لگایا ہے جو کہ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمے دار سمجھے جاتے ہیں۔ فلپ مڈ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے نیشنل سیکیورٹی ڈیویژن کے سابق سربراہ ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبان نے القاعدہ کے ساتھ اپنے رابطے مضبوط کرلیے ہیں اور انکی نظر اب بین الاقوامی اہداف پر ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب ان میں القاعدہ کے جراثیم سرایت کرجاتے ہیں تو وہ پھرانکے دشمن اور نشانے بھی بدل جاتے ہیں۔ اس معاملے میں ہمارا واسطہ ایک ایسے گروپ سے ہے جو ماضی میں صرف پاکستانیوں کو یا افغانستان میں امریکیوں کو نشانہ بناتا تھا۔ لیکن اب القاعدہ سے تعلق کی وجہ سے انہوں نے اب نیو یارک میں امریکیوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کی۔

مسٹر مڈ کو شبہ ہے کہ پاکستانی طالبان پر بڑھتے ہوئے ڈرون حملے ان کو امریکہ میں مزید حملوٕں کے لیے مجبور کریں گے۔ لیکن مڈ کو یقین نہیں کہ فیصل نے ،جسکے والد پاکستان ایئر فورس کے ایک سابق اعلیٰ افسر ہیں، طالبان کی اعلیٰ قیادت سے تربیت حاصل کی ہوگی۔

وہ کہتے ہیں کہ کسی کو بم بنانے کی تربیت کے لیے القاعدہ اور طالبان کی اعلیٰ قیادت تک رسائی کی ضرورت نہیں، نیو یارک میں چند پروپین کے ٹینک جوڑ کر دہشت گردی کروانے کے لیے القاعدہ یا طالبان کو اپنے اندرونی راز افشا کرنے کی ضرورت نہیں۔

بم دھماکے کی اس ناکام کوشش کے بعد صدر اوباما نے نیو یارک پولیس کو فیصل کی گرفتاری پر مبارک باد دی۔ امریکی حکام اورتجزیہ کاروں کے نزدیک پاکستان طالبان کے خلاف سرحدی علاقوں میں پاکستان کی کاروائیاں ناکافی ہیں۔ اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار، نیشنل سکیورٹی مشیر جم جونز اور سی آئی اے کے ڈائرکٹر لی اون پنیٹا نے پاکستان کے ہنگامی دورے میں صدر زرداری اور دیگر حکام سے، اطلاعات کے مطابق، اس مسئلے پر بات کی ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے بعد پاکستان لیے امریکی پالیسی میں تبدیلی پر غور کیا جاسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG