رسائی کے لنکس

نسیم شاہ کو کم عمری میں ٹیسٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل


اب تک بہت کم کرکٹرز کم عمری میں کرکٹ کے میدانوں میں قدم رکھ سکے ہیں۔
اب تک بہت کم کرکٹرز کم عمری میں کرکٹ کے میدانوں میں قدم رکھ سکے ہیں۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان برسبین کے گابا اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ پاکستانی بالر نسیم شاہ کے ٹیسٹ کیریئر کا بھی پہلا ٹیسٹ میچ ہے۔

جمعرات کی صبح شروع ہونے والا یہ میچ نسیم شاہ کا ڈیبیو میچ ہے اور اس کے ساتھ وہ کم عمر ترین کرکٹرز کے کلب میں بھی شامل ہو گئے ہیں۔ ان کی عمر محض 16 برس ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پچھلے ہفتے پاکستان میں مقیم نسیم شاہ کی والدہ انتقال کر گئی تھیں لیکن انہوں نے ڈیبیو ٹیسٹ میں شرکت کی غرض سے واپس پاکستان آنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا۔

نسیم شاہ نے دورہ آسٹریلیا کے دوران پرتھ میں آسٹریلیا اے کے خلاف 8 اوورز میں اچھی پرفارمنس دے کر آج ہونے والے ٹیسٹ کے لیے اپنی جگہ پکی کی تھی۔

اظہر نے برسبین میں سیریز کے آغاز پر ہی نسیم شاہ کے حوالے سے بیان دیا تھا تھا کہ ان کی بالنگ پرفارمنس اچھی ہے اور اچھی پرفارمنس کے ذریعے ہی انہوں نے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔

نسیم شاہ موجودہ دور کے سب سے کم سن بالر ہیں۔
نسیم شاہ موجودہ دور کے سب سے کم سن بالر ہیں۔

کرکٹ کی ویب سائٹ 'کرک انفو' کے مطابق اب تک بہت کم کرکٹرز کم عمری میں کرکٹ کے میدانوں میں قدم رکھ سکے ہیں۔ پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے 14 سال کی عمر میں 1996 میں کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا لیکن بعد میں ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔

بھارت کے سابق کرکٹر اور لٹل ماسٹر کے نام سے پکارے جانے والے بھارت کے سابق بلے باز سچن ٹنڈولکر نے بھی کم عمری میں کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔ اس وقت وہ محض 16 سال کے تھے۔

کرک انفو کے مطابق اس لحاظ سے نسیم شاہ موجودہ دور کے سب سے کم سن بالر ہیں۔

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ اُنہیں نسیم شاہ کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے۔ وہ ان کی قیادت میں فرسٹ کلاس میچز کھیلتے رہے ہیں اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ نسیم شاہ برسبین ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کریں گے۔

اظہر کے بقول، "اتنی کم عمری میں اس معیار تک پہنچنا آسان نہیں، ہم نسیم شاہ کے کامیاب کیریئر کے خواہش مند ہیں۔"

ادھر ایک اور سابق پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم نے ٹی وی چینل 'فاکس اسپورٹس' کو بتایا کہ نسیم شاہ کی اتنی کم عمری میں کرکٹ ورلڈ میں آمد خوش بختی کی علامت ہے۔ ورنہ 16، 17 سال کی عمر تک تو یہ بھی پتا نہیں ہوتا کہ پریشر کا کیا مطلب ہے۔ اس کے باوجود وہ غیر ممالک جا کر کھیلنے کے آرزو مند ہوتے ہیں۔

وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ 17 سال کے تھے خود اُنہیں بھی پریشر کا مطلب نہیں پتا تھا۔ دباؤ میں آکر کھیلنے کا مطلب تبھی سمجھ میں آتا ہے جب آپ اسٹار بنتے ہیں۔

آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستان کی ٹیم کے دو بالرز ایسے ہیں جن کی عمر 19، 19 سال ہے۔ موسیٰ خان اور شاہین شاہ آفریدی دونوں فاسٹ بالر ہیں۔

وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ہم آسٹریلیا تازہ دم چہروں کے ساتھ آئے ہیں، ہمارے پاس آسٹریلیا کو شکست دینے کی صلاحیت ہے۔ ہمیں اپنی جیت پر یقین ہے اور ہمیں بلاخوف و خطر کھیلنا ہے۔

XS
SM
MD
LG