رسائی کے لنکس

افغان سرحد پر غلام خان کراسنگ پوائنٹ کھولا جائے: قبائلی تاجر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قبائلی تاجروں اور کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اس سرحدی گزرگاہ کے کھولے جانے سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہوں گی جو یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہیں۔

قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ غلام خان کے مقام پر افغان سرحد کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولا جائے۔

یہ سرحدی گزر گاہ 2014ء کے وسط میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن "ضرب عضب" شروع ہونے پر بند کی گئی تھی اور حالیہ مہینوں میں صرف یہاں سے ان لوگوں کو آنے جانے کی اجازت دی گئی تھی جو نقل مکانی کر کے سرحد پار گئے تھے۔

بدھ کو قبائلی تاجروں اور کاروبار سے وابستہ افراد کے ایک سرکردہ راہنما حاجی عبدالستار نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایسے میں جب نقل مکانی کر کے جانے والے نوے فیصد افراد کی اپنے گھروں کو واپسی ہو چکی ہے اس روایتی سرحدی گزرگاہ کو تجارتی آمدورفت کے لیے بحال کیا جائے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرحدی گزرگاہ کھولے جانے سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہوں گی جو یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہیں۔

"ابھی تو امن آ گیا ہے نوے فیصد بے گھر واپس آ چکے ہیں لہذا اپ یہ راستہ کھول دیں تاکہ لوگوں کو روزگار مل جائے اور جتنا روزگار ہوگا اتنی خوشحالی آئے گی۔ ادھر بھی اور اُدھر (سرحد پار) بھی۔"

ان کا کہنا تھا کہ اہم سرحدی گزرگاہ طورخم ان کے علاقوں سے سیکڑوں کلومیٹر دور ہے اور اگر غلام خان کے مقام پر سرحد کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کی لاگت کم آئے گی بلکہ بہت سا وقت بھی بچایا جا سکے گا۔

غلام خان سرحد سے افغان علاقہ خوست پچاس کلومیٹر سے بھی کم ہے اور عبدالستار کے بقول اس سے دیگر افغان صوبوں پکتیا، پکتیکا، غزنی اور لوگر تک بھی رسائی آسان ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اہم سرحدی گزرگاہیں بھی گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد بار بند ہوتی رہی ہیں جس سے مقامی آبادی کا روزگار متاثر ہونے کے علاوہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی سرگرمیوں پر بھی برا اثرا پڑا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سرحد کی موثر نگرانی کے لیے اپنی طرف ٹھوس اقدام کر رہا ہے اور سلامتی کو امور کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے سرحد پر آمدورفت کو نظم و ضبط میں لایا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG