رسائی کے لنکس

افغان سرحد کے قریب شدت پسندوں کے خلاف فوج کا بڑا آپریشن شروع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے کی ایک دورافتادہ وادی میں عسکریت پسندوں کے خلاف نئی فوجی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اتوار کو راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ خیبر ایجنسی میں واقع راجگال وادی ایک مشکل ترین علاقہ ہے جہاں کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔

انھوں نے "خیبر فور" کے نام سے شروع کیے گئے اس آپریشن کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں سرحد پار سے خاص طور پر شدت پسند تنظیم داعش کے عسکریت پسندوں کی پاکستانی علاقے میں آمد کو روکنا بھی شامل ہے۔

"خیبر کی سرحد جو راجگال کے ساتھ افغانستان کے ساتھ لگتا ہے وہاں کچھ مہینوں کی پیش رفت اگر آپ نے دیکھی ہو تو وہاں داعش کی موجودگی وہاں پر بڑھتی جا رہی ہے تو یہ آپریشن کرنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ داعش جو وہاں منظم ہو رہی ہے اس کا راجگال وادی کے ذریعے اثرورسوخ پاکستان کے علاقے میں ختم کر سکیں۔"

آصف غفور نے بتایا کہ اس 250 مربع کلومیٹر علاقے میں مختلف کالعدم تنظیموں کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے ہیں۔

خیبر فور آپریشن میں پاکستانی فضائیہ بھی فوجیوں کی معاونت کرے گی۔

جون 2014ء میں پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس کے بعد خبیر ایجنسی میں بھی بڑے فوجی آپریشن کیے گئے۔

رواں سال فروری میں فوج نے ملک بھر سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ردالفساد شروع کیا اور میجر جنرل آصف غفور کے بقول خیبر فور بھی اس کا حصہ ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور (فائل فوٹو)
فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور (فائل فوٹو)

ان کا کہنا تھا کہ اس نئے آپریشن کے آغاز سے قبل افغان فورسز اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کو بھی مطلع کر دیا گیا تھا اور ان اگر وہ چاہیں تو اس میں معاونت کر سکتی ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے معاونت یا مشترکہ کارروائیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستانی سرزمین پر کسی اور ملک کے فوجی آ کر اس کارروائی میں حصہ لیں گے۔

"اب جو وہ ہمیں سپورٹ کر سکتے ہیں کہ جس علاقے میں ہم آپریشن کر رہے ہیں اس کے مخالف وہ بھی اپنی فورسز تعینات کریں تا کہ دہشت گرد یہاں سے بھاگ کر افغانستان جاتے ہیں تو وہ اس کو چیک کر سکیں۔"

آصف غفور نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ پاکستان میں شدت پسند تنظیم داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے اور جو دہشت گرد اس تنظیم کا نام استعمال کر رہے تھے ان کے خلاف سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کی ہیں۔

دریں اثناء فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی شہری کلبھوشن یادیوو کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس کی رحم کی اپیل پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ حتمی فیصلہ کریں گے۔

XS
SM
MD
LG