رسائی کے لنکس

دو روز کے لیے پاک افغان سرحدی راستے کھولنے کا فیصلہ


پاکستان نے ویزا لے کر آنے والے افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی کے لیے چمن اور طورخم کے مقام پر سرحدی راستے سات اور آٹھ مارچ کو کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے دفتر سے پیر کی شام جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایسے افغان شہری جو ویزا لے کر پاکستان آئے اور اب اپنے وطن واپس جانے کے خواہاں ہیں، اُن کے لیے حکومت پاکستان نے رواں ہفتے منگل اور بدھ کو سرحدی راستے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق ایسے پاکستانی جو ویزا لے کر افغانستان گئے، اگر وہ بھی واپس آنا چاہیں تو ان دو دنوں کے دوران چمن یا طورخم کے سرحدی راستے کے ذریعے وہ بھی واپس آ سکتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے اس فیصلے کے بارے میں اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر کو آگاہ کر دیا ہے، جب کہ ان دونوں سرحدی راستوں پر متعلقہ حکام کو بھی حکومت کے اس فیصلے کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

دو روز قبل یعنی ہفتہ کو ہی افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ کے اپنے صفحے پر ایک بیان میں لکھا تھا کہ اگر پاکستان نے جلد سرحدی راستوں کو نا کھولا تو وہ افغان حکومت سے کہیں گے کہ اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے خصوصی طیارے بھیجے جائیں۔

فروری کی وسط میں ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے مہلک حملوں میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے سلامتی کے خدشات کی وجہ سے پاک افغان سرحدی راستے بند کر دیئے تھے۔

پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال اس سے قبل بھی پاک افغان سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

پاکستان کی عسکری قیادت کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ کہ پاک۔افغان سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کا مقصد مشترکہ دشمن سے لڑنا ہے، جس میں ہر طرح کے ’’دہشت گرد‘‘ شامل ہیں۔

سرحد کی بندش کے سبب ایسے افغان جو باقاعدہ ویزا لے کر پاکستان آئے تھے، اُنھیں حالیہ دنوں میں بہت سی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

اس تناظر میں 24 فروری کو پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پشاور میں پاسپورٹ کے ریجنل دفتر کو ہدایت کی کہ افغان شہریوں کے ویزوں میں توسیع کی جائے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستوں کی بندش کی وجہ سے عام شہریوں کے علاوہ تاجر بھی پریشان ہیں اور دونوں جانب بڑی تعداد میں گاڑیاں اس انتظار میں کھڑی ہیں کہ کب راستے کھلیں اور وہ اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ عام آمدورفت کے لیے یہ سرحدی راستے کب تک کھل سکیں گے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مشترکہ سرحد تقریباً 2600 کلو میٹر طویل ہے، جس کا بیشتر حصہ دشوار گزار پہاڑیوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے سرحد کی کڑی نگرانی ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG