رسائی کے لنکس

پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کا سہ فریقی اجلاس


تینوں ممالک کی قیادت نے آپس میں باہمی رابطوں کے خستہ حال مواصلاتی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور مشترکہ خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں جمعرات کو پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کا سہ فریقی سربراہ اجلاس ہوا۔

اس اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف، افغانستان کے صدر اشرف غنی اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے خطے کو درپیش سلامتی اور اقتصادی چیلنجوں پر بات چیت کی۔

تینوں ممالک کی قیادت نے آپس میں باہمی رابطوں کے خستہ حال مواصلاتی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور مشترکہ خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے سہ فریقی اجلاس سے خطاب میں دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

اُنھوں نے افغانوں کی زیر قیادت مذاکرات کے ذریعے امن کی تمام کوششوں کی حمایت کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کا سہ فریقی اجلاس
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:54 0:00

اپنے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے اور دہشت گردوں کی سرحد آرپار آمد و رفت کو روکنے کے لیے پاک افغان سرحد کی موثر نگرانی بہت اہم ہے۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور چین کے درمیان اگست 2016ء میں طے پانے والے چار ملکی طریقہ کار کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

سہ فریقی اجلاس میں پاکستان، افغانستان اور تاجکستان نے مشترکہ خوشحالی و استحکام کے لیے علاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

وزیراعظم نے افغانستان اور تاجکستان سے پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے سامان کی تیزی سے ترسیل کے لیے جدید سہولیات کی فراہمی کے عزم کو بھی دہرایا۔

انہوں نے علاقائی راہداری کو بہتر بنانے کے لیے سہ فریقی ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے رہنماﺅں نے بجلی کی ترسیل کے منصوبے ’’کاسا۔1000‘‘ پر جلد عملدرآمد کے لیے اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔

کاسا ایک ہزار تاجکستان اورکرغزستان سے پاکستان اور افغانستان کو بجلی کی ترسیل کا منصوبہ ہے۔ توانائی کے شعبے میں تعاون سے متعلق اس منصوبے کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا۔

پاکستان کی خواہش ہے کہ یہ منصوبہ 2018 تک مکمل ہو جائے، جس سے پاکستان کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی جب کہ اس توقع کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے منصوبے سے علاقائی روابط کے فروغ اور تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔

عالمی بینک نے مارچ 2014ء میں منصوبے کے لیے 52 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی گرانٹ اور کریڈٹ فنانسنگ کی منظوری دی تھی۔

XS
SM
MD
LG