رسائی کے لنکس

سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں باعث تشویش


پاکستان کے سیکرٹری خراجہ سلمان بشیر
پاکستان کے سیکرٹری خراجہ سلمان بشیر

پاکستان اور افغانستان نے اپنے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی حالیہ کارروائیوں کو ”انتہائی تشویش ناک“قرار دیتے ہوئے قیام امن کی کوششوں میں اضافے پر زور دیا ہے۔

پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر اور افغان سفیر محمد عمر داؤد زئی نے پیر کو اسلام آباد میں ایک ملاقات میں پاک افغان سرحدی علاقوں کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی ۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سلمان بشیر اور محمد داؤد عمر زئی نے پاکستانی علاقوں دیر، باجوڑ ، مہمند اور افغان صوبہ کنڑ میں شدت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کا خاص طور پر جائز ہ لیا اور کہا کہ یہ حملے دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کے لیے باعث تشویش ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے حملوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی مذمت کرتا ہے ۔

”افغانستان کے نقصان کو ہم اپنا نقصان سمجھتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ امن و سلامتی کا مشترکہ ہدف حاصل کرنے کے لیے دو نوں ملک اپنی کوششوں کو مزید بڑھائیں۔“

سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے افغان سفیر عمر داوٴد زئی کو بتایا کہ پاکستان سرحدی علاقے میں امن کے قیام اور عسکریت پسندوں کی کارروائیوں پر قابو پانے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان نے سرحدی علاقوں کی موجودہ صوتحال کا معاملہ پاکستان، افغانستان اور نیٹو کی فورس ’ایساف‘ کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں بھی اٹھایا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے سفارت کاروں کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہیں جب سرحدی علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات بظاہر تناؤ کا شکار ہیں۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ افغان سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہونے والے عسکریت پسندوں کے کم از کم پانچ بڑے حملوں میں 55 سے زائد سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ جب افغان حکام نے پاکستان فورسز پر سرحد پار گولہ باری کا الزام لگایا ہے جسے پاکستان کی فوج نے مسترد کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG