رسائی کے لنکس

طورخم سرحد پر صورت حال بدستور کشیدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ شاکر آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس مسئلہ کو جلد حل کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم سرحدی گزرگاہ طورخم جمعہ کو پانچویں روز بھی بند ہے اور دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ رک جانے کے باوجود صورتحال میں کشیدگی بدستور موجود ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین شمال مغرب میں طورخم اور جنوب مغرب میں چمن کے مقام پر سرحدی گزرگاہوں سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اور ایک قابل ذکر تعداد میں سامان سے بھرے ٹرک اور کنٹینر سرحد کے آر پار جاتے ہیں۔

طورخم سرحد کی بندش سے جہاں دونوں جانب لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں وہیں سامان تجارت کے بھرے ٹرک اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں بھی سرحد کے آر پار کئی روز سے کھڑی ہیں۔

اتوار کو پاکستان کی طرف سے سرحد پر گیٹ کی تعمیر کے لیے شروع ہونے والے کام کی افغان حکام کی طرف سے مزاحمت کی گئی جس کے بعد دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔

بدھ کی رات تک وقفوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کا ایک میجر اور افغان سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار مارے گئے جب کہ دونوں جانب درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

فائربندی پر تو دونوں جانب سے اتفاق ہو چکا ہے لیکن گیٹ کی تعمیر کی اب بھی افغان حکام کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سرحد کے آر پار نقل و حرکت کو منظم اور قواعد وضوابط میں لانے کے لیے سرحد پر اپنی جانب گیٹ تعمیر کر رہا ہے اور نقل و حرکت کی موثر نگرانی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔

گزشتہ ماہ بھی یہ سرحد دونوں جانب کی سکیورٹی فورسز میں تناو کے باعث چار روز کے لیے بند رہی تھی جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

طورخم کا سرحدی راستہ بند ہونے سے ناصرف عام لوگ بلکہ سرحد آر پار سامان لے جانے والی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیور بھی ان حالات میں پریشان ہیں۔

ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ شاکر آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس مسئلہ کو جلد حل کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے صورتحال پر بات چیت کے لیے افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔

ادھر افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے لندن میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی عیادت کے دوران سرحدی معاملے کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

نواز شریف اپنے دل کے آپریشن کے بعد ان دنوں لندن میں ہیں اور عہدیداروں کے بقول ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد وہ جلد وطن واپس آئیں گے۔

نوازشریف یہ کہہ چکے ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہت اہم ہیں اور ان کی حکومت معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی حامی ہے۔

XS
SM
MD
LG