رسائی کے لنکس

تعلقات میں کشیدگی سے پاک افغان ’تجارت متاثر‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ افغانستان اب اپنی تجارت کے لیے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کو زیادہ استعمال کر رہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ایوان ہائے تجارت و صنعت کے سینیئر وائس چیئرمین ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کےدو طرفہ تجارت پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں، ان کے بقول پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کا سالانہ حجم ڈھائی ارب ڈالر تک تھا، مگر اب دو طرفہ تجارت کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک رہ گئی ہے۔

وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ افغانستان اب اپنی تجارت کے لیے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کو زیادہ استعمال کر رہا ہے۔

’’اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ (افغانستان کی)70 فیصد تجارت چابہار اور بندر عباس کی راستے ہو رہ ہے اور اس طرح پاکستان برآمدات بھی کافی حد تک گر گئی ہے۔‘‘

ضیاء الحق سرحدی کے بقول اگر یہ رجحان برقرار رہا تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں مزید کمی آئے گی جس کی وجہ سے دونوں ممالک اور عوام پر برے معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔

ضیاء الحق سرحدی نے یاد دلایا کہ افغان صدر اشرف غنی نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد جب پاکستان کا دورہ کیا تھا تو دونوں ملکوں نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

لیکن دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے نا صرف اس ہدف کے حصول کی جانب پیش رفت نا ہو سکی بلکہ دو طرفہ تجارت میں کمی آ رہی ہے۔

ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں اور صنعت کاروں کی مشترکہ ایوان ہائے صنعت اور تجارت سے وابستہ ممبران اور عہدیداروں کی کوشش ہے کہ تعلقات بہتر ہوں۔

’’جب یہ سختی کر دی گئی کہ بغیر ویزے اور بغیر پاسپورٹ کے آمدورفت نہیں ہو گی اس کی وجہ سے دونوں جانب کی تجارت (متاثر ہوئی) اگر ٹرانسپورٹ نہیں ہو گی تو یہ تجارت کیسے ہو گی تو ضرروت اس بات کی ہے کہ ایسیپالیسی بنائی جائے جس سے تجارت رواں دواں ہو۔‘‘

گزشتہ سال افغانستان نے ایران اور بھارت کے ساتھ ایک سہ فریقی سمجھوتہ کیا تھا، جس کے تحت ایرانی بندر گاہ چاہ بہار سے افغانستان تک ایک تجارتی راہداری کی تعمیر شامل ہے۔

پاکستانی تاجروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ افغانستان کے لیے کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے تجارت ایک آسان اور کم خرچ راستہ ہے تاہم اُن کے بقول تعلقات میں کشیدگی کے سبب افغانستان اب متبادل راستہ بھی استعمال کر رہا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے عزم پر قائم ہیں اور کابل کے لیے پاکستان کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کو سہل بنانے کے لیے کئی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان نے ایک سے دوسرے ملک آنے والے ٹرکوں اور مال بردار گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ کیا ہے جس سے دونوں ہی جانب ٹرانسپورٹوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG