رسائی کے لنکس

لاپتا پاکستانی سفارت کاروں کو افغان فورسز نے رہا کرا لیا


کابل میں پولیس اہل کار ایک پڑتالی چوکی کے نزدیک پہرہ دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو
کابل میں پولیس اہل کار ایک پڑتالی چوکی کے نزدیک پہرہ دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

پاکستانی سفارت کاروں کے اغوا اور أفغان فورسز کی مدد سے ان کی رہائی ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے جب کابل اور اسلام آباد کے تعلقات کئی برسوں سے بگڑ رہے ہیں۔

أفغان سیکیورٹی فورسز نے دو پاکستانی سفارت کاروں کو، جنہیں کئی ہفتے پہلے مشرقی أفغانستان سے زبردستی اغوا کر لیا گیا تھا، بحفاظت رہا کروا لیا ہے۔

دونوں سفارت کاروں کو، جو أفغان شہر جلال آباد کے قونصل خانے میں عہدے دار تھے، 16 جون کو جلال آباد سے پاکستان واپس جاتے ہوئے راستے میں لاپتا ہو گئے تھے۔

اسلام آباد میں وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ أفغان صدر أشرف غنی نے ذاتی طور پر پاکستانی سفارت خانے فون کر کے بتایا کہ أفغان سیکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران دو پاکستانی سفارت کاروں کو رہا کروا لیا ہے۔

بعدازاں دونوں سفارت کاروں کو سفارت خانے کے حوالے کر دیا جہاں سے وہ بذریعہ طیارہ پاکستان روانہ ہو گئے۔

پاکستانی وزارت داخلہ نے سفارت کاروں کی رہائی میں مد د پر أفغان حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کوئی تفصيل نہیں دی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے آزاد کرائے جانے والے سفارت کاروں کے اغوا میں کس گروپ کا ہاتھ تھا۔

جلال آباد شورش زدہ صوبے ننگرہار کا صدر مقام ہے جس کی سرحدیں پاکستان کے ساتھ ملتی ہیں۔ اس علاقے میں طالبان اور دوسرے عسکری گروپوں کے مضبوط ٹھکانے اور داعش کی مقامی شاخ سے رابطے ہیں۔

پاکستانی سفارت کاروں کے اغوا اور أفغان فورسز کی مدد سے ان کی رہائی ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے جب کابل اور اسلام آباد کے تعلقات کئی برسوں سے بگڑ رہے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان طویل مشترکہ سرحد ہے اور دونوں اپنے علاقوں میں دہشت گرد حملوں کا إلزام یہ کہتے ہوئے ایک دوسرے پر لگاتے ہیں کہ وہاں دہشت گردوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG