رسائی کے لنکس

قریشی اور پومپیو کا فون پر رابطہ، خطے کی صورتِ حال پر گفتگو


شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو کے درمیان واشنگٹن میں ملاقات۔ 2 اکتوبر 2018
شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو کے درمیان واشنگٹن میں ملاقات۔ 2 اکتوبر 2018

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات مفاہمتی عمل کا اہم جزو ہیں۔ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کو پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں دو طرفہ تعلقات اور خطے میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دفترخارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لئے کشیدگی کے خاتمے کو ضروری قرار دیا۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے مائیک پومپیو کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے پاکستان امریکہ کے باہمی تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے امریکہ کے کردار کو سراہا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی وزیر خارجہ کو پاکستان کی طرف سے بھارتی پائلٹ کی بھارت حوالگی سمیت، خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستانی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب امور پر مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغان امن عمل کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد خطے کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز افغان حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے افغان عہدے داروں سے افغانوں کے درمیان بات چیت کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

خلیل زاد نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کے وزیر خارجہ صالح ربانی کے ساتھ اپنی بات چیت کو مفید قرار دیا۔

توقع ہے کہ وہ جلد ہی دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ایک اور دور شروع کریں گے جس میں وہ ان پر افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے پر زور دے سکتے ہیں۔

امریکی عہدے دار پاکستان پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت پر آمادہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس ٹیلی فونک رابطے کے سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی قیادت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورت حال کے خاتمے میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا۔

XS
SM
MD
LG