رسائی کے لنکس

شناختی کارڈز بلاک کرنے کے خلاف ’اے این پی‘ کا احتجاج


پاکستان میں ایک پشتون جماعت ’عوامی نیشنل پارٹی‘ کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پشتونوں کے شناختی کارڈز کو بلاک کرنے کے خلاف بدھ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاجی دھرنا دیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین پارلیمان کا موقف تھا کہ قومی شناختی کارڈز کی ازسر نو تصدیق کے دوران بڑی تعداد میں پشتونوں کے شناختی کارڈز کو بلاک کر دیا گیا ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

دیگر جماعتوں کے اراکین بشمول قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ’اے این پی‘ کے قانون سازوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیراعلیٰ اور رکن قومی اسمبلی امیر حیدر خان ہوتی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شناختی کارڈز کو بلاک کرنے سے اُن کے بقول پشتونوں کے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔

’’آج ہمارا پرامن احتجاج ہے، اس میں صرف اے این پی کے پارلیمنٹرینز شامل ہیں۔ ہمارا یہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ اُن لوگوں کے قومی شناختی کارڑز کو بلاک کیا گیا ہے جو پاکستان کے شہری ہیں، یہاں کے رہنے والے ہیں، اُن کو فی الفور کھولا جائے اور اس مسئلے کو ختم کیا جائے۔‘‘

حکومت میں شامل اراکین پارلیمان بشمول وزیر مملکت اُمور داخلہ بلیغ الرحمٰن نے احتجاج میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے ممبران سے ملاقات کی اور اُنھیں یہ مسئلہ جلد حل کرانے کی یقین دہانی کروائی۔

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ملک میں شناختی کارڈز کی تصدیق اور مشکوک شناختی کارڈ بلاک کرنے کے معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے۔

ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کے قیام پذیر ہونے کی وجہ سے شناختی کارڈ کی تصدیق کے معاملے میں یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ پختونوں کو تنگ کیا جارہا ہے جب کہ اُن کے بقول یہ درست نہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق اگر کسی پاکستانی کا شناختی کارڈر بغیر کسی ثبوت کے بلاک کیا گیا تو اس بارے میں متعلقہ اداروں یا عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

حکومت کا یہ بھی موقف ہے کہ عارضی طور پر بلاک کیے گئے ہزاروں شناختی کارڈز کو بحال کیا گیا ہے۔

پاکستان کے 10 کروڑ 10 لاکھ قومی شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا، یاد رہے کہ گزشتہ سال مئی میں بلوچستان میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ انھوں نے ولی محمد کے نام سے پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر رکھا تھا۔

اس انکشاف کے بعد کوائف کا اندراج کرنے والے پاکستان کے قومی ادارے ’نادرا‘ کی اہلیت اور جعل سازی سے شناختی کارڈ بنوانے کے عمل کے بارے میں سوالات اُٹھائے جانے لگے، جس پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے تمام شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کرنے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG