رسائی کے لنکس

کل جماعتی اجلاس میں پاکستان کے خلاف الزامات پرشدیدردِعمل سامنے آیا: شرکائےگفتگو


کل جماعتی اجلاس میں پاکستان کے خلاف الزامات پرشدیدردِعمل سامنے آیا: شرکائےگفتگو
کل جماعتی اجلاس میں پاکستان کے خلاف الزامات پرشدیدردِعمل سامنے آیا: شرکائےگفتگو

دہشت گردی کا مقابلہ کرنا پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی وزیرِ اطلاعات کا بیان۔ ساتھ ہی، اُن کا کہنا تھا کہ ملکی سالمیت کے معاملے میں ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی مؤقف اختیار کریں، جس سے یہ واضح ہو کہ ہم دنیا سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، لیکن ، اِس کی بنیاد برابری پر ہوگی

جمعرات کو پاکستان میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی جِس میں سیاسی پارٹیوں نے امریکہ کی طرف سے عائد الزامات کا جواب دیا۔

باجوڑ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی، سید اخونزادہ چٹان کا کہنا تھا کہ ایڈمرل مائیک ملن کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا شدید ردِ عمل ہوا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ اِس پر وہ لوگ بھی حیران ہیں جو کہا کرتے تھے کہ امریکہ ہمارا بہترین دوست ہے ۔

اُنھوں نے یہ بات جمعرات کو’وائس آف امریکہ‘ کےحالاتِ حاضرہ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اُن کے بقول، حکومت اور پوری اپوزیشن کی سیاسی طاقتیں اکٹھی ہوگئی ہیں اور ہم کوشش کر رہےہیں کہ اپنا ایک ذمہ دارانہ مؤقف اختیارکرکے دنیا کے سامنےلائیں۔

کل جماعتی کانفرنس میں شریک ، پاکستان مسلم لیگ ن کے ترجمان مشاہداللہ خان نے اپنی پارٹی کا نقطہٴ نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی جماعت کسی سے بھی جنگ نہیں کرنا چاہتی۔ اُن کے الفاظ میں، اُن کی جماعت تحفظات کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کررہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب مختلف امور پر قومی مسائل سامنے آئے تو اُس میں’ غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری‘ کا مظاہرہ کیا گیا۔ اُنھوں نے پارلیمنٹ کی طرف سے 26اکتوبر 2009ء اور 14مئی 2011ء کو ڈرون حملوں اور دو مئی کے واقعے سے متعلق منظور کی گئی قراردادوں کا ذکر کیا۔

خیبرپختون خواہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے وزیرِ اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملکی سالمیت کے معاملے میں ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی مؤقف اختیار کریں، جس سے یہ واضح ہو کہ ہم دنیا سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، لیکن اِس کی بنیاد برابری پر ہوگی۔

میاں افتخار حسین کے بقول، ہم امریکہ سے بھی اچھے سفارتی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، لیکن غلامی نہیں کرتے۔اُنھوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کو منطق، عقل اور شعور کی بنیاد پرفیصلہ کرنا پڑتا ہے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG