رسائی کے لنکس

پاکستان: نیوز چینل پر دہشت گردی کے الزامات واپس لینے کا اعلان


وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ

بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا کہ یہ تمام صورتِ حال حکومت کے عہدیداروں کی غلط فہمی کا نتیجہ تھی۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کی حکومت نے ایک مقامی نجی ٹیلی ویژن چینل پر عائد کردہ دہشت گردی کے الزامات واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے محکمہ اطلاعات کی درخواست پر کوئٹہ پولیس کی جانب سے پیر کو درج کی گئی ابتدائی رپورٹ میں قابل اعتراض مناظر نشر کرنے پر نجی ٹیلی ویژن چینل ’اے آر وائے نیوز‘ کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام عدالتِ عظمیٰ کی ہدایت پر کیا گیا، جس نے بلوچستان کے علاقے زیارت میں پاکستان کے بانی رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ پر شدت پسندوں کے حملے اور اس کے وڈیو مناظر کی تشہیر کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

تاہم اس اقدام کے خلاف صحافتی حلقوں اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کے احتجاج کے بعد بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے منگل کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا کہ یہ تمام صورتِ حال حکومت کے عہدیداروں کی غلط فہمی کا نتیجہ تھی۔

اُن کے بقول متعلقہ حکام نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ پولیس رپورٹ عدالت کے زبانی احکامات کی روشنی میں درج کرائی گئی، لیکن سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے واضح کیا کہ عدالت نے ایسی کوئی ہدایت نہیں کی تھی۔

’’عجیب صورتِ حال بن گئی ہے کہ سپریم کورٹ نے حکم نہیں دیا ہے اور ہمارے ذمہ داروں نے جا کر ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ میں سب سے پہلے اے آر وائے کی انتظامیہ سے معذرت کرتا ہوں کیوں کہ جو کچھ ہوا ہے وہ ہمارے لوگوں کی غلطی سے ہوا ہے اور جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے میں اس کو واپس لیتا ہوں اور اس حوالے سے جو کچھ ہوا ہے اس کی تحقیقات کا حکم بھی دیتا ہوں۔‘‘

اس سے قبل سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کی سماعت کے بعد اے آر وائے نیوز کے وکیل باز محمد کاکڑ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عدالت نے ذرائع ابلاغ کو غلط تاثر دینے پر محکمہ داخلہ سے تفصیلی وضاحت طلب کی ہے۔

’’سپریم کورٹ کے آج کے آرڈر نے ثابت کر دیا کہ عدالت بالکل منصفانہ اور شفاف انداز میں کارروائی کو آگے لے کر چل رہی ہے اور کچھ قوتیں ہیں جو سپریم کورٹ کو غلط تاثر دے رہی ہیں۔‘‘

اے آر وائے نیوز چینل پر 13 اگست کو نشر کیے گئے مناظر میں مسلح افراد کو زیارت ریزیڈنسی میں توڑ پھوڑ کرتے اور قومی پرچم کی جگہ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کا پرچم لہراتے بھی دیکھایا گیا تھا، جس کے بعد عمارت میں زور دار دھماکا ہوا اور آگ لگنے کے بعد اس کا بڑا حصہ منہدم ہو گیا۔

اُدھر اسلام آباد میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے نجی ٹیلی ویژن کے خلاف کی گئی کارروائی پر احتجاج کرتے ہوئے منگل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاسوں کا علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ متعلقہ وڈیو انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے اور اس کی نیوز چینل پر تشہیر اُن کے بقول ’’مثبت مقصد‘‘ کے ساتھ کی گئی۔

’’وہ فلم ہی ایسی ہے کہ اس سے لوگوں میں ایک جذبہ، دہشت گردی کے خلاف ایک جذبہ ابھارتی ہے۔‘‘

قانوں سازوں کے علاوہ صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کی آزادی برقرار رکھنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رہیں گی۔
XS
SM
MD
LG