پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک کے شمال مغربی شہر پشاور میں فوج کے زیر انتظام ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں، اساتذہ اور اسکول کے عملے کے افراد کو اعلیٰ سویلین اعزاز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیرِ اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین سے سفارش کی ہے کہ وہ اسکول پر حملے میں ہلاک ہونے والے دو اساتذہ کے لیے ستارہ شجاعت جب کہ 122 بچوں اور عملے کے 20 افراد کے لیے تمغہ شجاعت کا اعلان کریں۔
16 دسمبر 2014ء کو طالبان شدت پسندوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول میں داخل ہو کر لگ بھگ 150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔
اس حملے کو ملک کی تاریخ میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
حملے کے اثرات ملک بھر میں دیکھے گئے اور تعلیمی ادارے بھی کئی روز تک بند رہے جب کہ زخمی بچوں کی بحالی کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں اور اُنھیں صدمے سے نکالنے کے لیے مقامی طور پر کئی انتظامات کے علاوہ بچوں کے ایک گروپ کو چین بھی بھیجا گیا۔
حکومت کی طرف سے حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں، اساتذہ اور اسکول کے عملے کے لیے اعلیٰ سویلین اعزازات دینے کے اقدام کو مختلف حلقوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پشاور اسکول پر حملے کے بعد پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک قومی لائحہ عمل بھی تشکیل دیا، جس کے تحت ملک بھر میں بھرپور کارروائی جاری ہے۔