رسائی کے لنکس

ڈمہ ڈولہ سمیت باجوڑ کے اہم علاقوں پر سرکاری عمل داری بحال کرنے کا دعویٰ


ڈمہ ڈولہ سمیت باجوڑ کے اہم علاقوں پر سرکاری عمل داری بحال کرنے کا دعویٰ
ڈمہ ڈولہ سمیت باجوڑ کے اہم علاقوں پر سرکاری عمل داری بحال کرنے کا دعویٰ

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ ڈمہ ڈولہ کے علاقے سمیت باجوڑ میں طالبان کے زیر اثر دیگر اہم علاقوں پرسرکاری قبضہ بحال کر دیا گیا ہے اور اس کام میں مقامی آبادی بھی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔

منگل کو باجوڑ کے علاقے ڈمہ ڈولہ میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ یہ علاقہ عسکریت پسندوں کا اہم ترین گڑھ تھا جہاں سے طالبان کمانڈر فقیر محمد تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرتا تھا اور اُن کے بقول اب یہاں سے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا گیا ہے۔

جنرل عباس نے کہا کہ اس علاقے سے ملحقہ افغان صوبے کنٹر سے بھی دہشت گرد یہاں آتے تھے جب کہ مقامی اور افغان طالبان کمانڈروں نے مختلف وادیاں تقسیم کر رکھی تھیں۔ اُنھوں نے طالبان کمانڈر ضیا الرحمن کا نام لیتے ہوئے کہا کہ باجوڑ کی وادی چہارمنگ اُس کے قبضے میں تھی۔ فوج کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کے سرحدی علاقے میں موجود سیکیورٹی فورسز کی وہ چوکیاں جن کا آپس میں رابطہ منقطع ہو گیا تھا، دوبارہ بحال کر کے پاک افغان سرحد کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔

باجوڑ سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور میجر جنرل طارق خان نے کہ کہا باجوڑ ایجنسی کی تحصیل ماموند میں شدت پسندوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے حالیہ آپریشن میں سات اہم کمانڈروں سمیت اب تک 54 عسکریت پسندمارے جا چکے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ تحصیل ماموند میں تمام تعلیمی ادارے اور سڑکیں جلد کھول دی جائیں گی ۔

فوجی حکام کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے اس قبائلی علاقے کے سکول اور صحت کے مراکز پر قبضہ کر کے وہاں اسلحہ بارود ذخیرہ کر رکھا تھا اور جنگجوؤں نے علاقے میں اپنی عدالتیں بھی قائم کر رکھی تھیں۔

حکام نے تسلیم کیا ہے کہ کئی دہشت گرد علاقے سے سرحد پار افغانستان سمیت دیگر علاقوں میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔

حکام کے مطابق باجوڑ میں اگست 2008ء میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے ایک بڑے علاقے پر سرکاری کنٹرول بحال کر دیا تھا تاہم عسکری کمانڈروں کا کہنا ہے کہ مقامی عمائدین کی مداخلت اور اُن کی اس یقین دہانی پر کہ جنگجو ہتھیار پھینک دیں گے فوجی آپریشن روک دیا گیا تھا لیکن بعد میں جنگجوؤں نے قبائلی عمائدین سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد دوبارہ اس علاقے میں کارروائی کر کے اسے شدت پسندوں سے پاک کرا دیا گیا ہے۔

سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث اس قبائلی علاقے سے ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوئے جن میں سے ایک بڑی تعداد اب بھی صوبہ سرحد کے مختلف اضلاع میں بے دخل ہونے والے خاندانوں کے لیے قائم عارضی کیمپوں میں قیام پذیر ہے۔

XS
SM
MD
LG