رسائی کے لنکس

بلوچستان کے مسائل کا حل پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر


حالیہ مہینوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں ایا ہے۔
حالیہ مہینوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں ایا ہے۔

اسلام آباد میں ایک غیر سرکاری تنظیم فرینڈز آف بلوچستان کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں سیاست دانوں،سیاسی مبصرین اور قوم پرست رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ پاکستان کی آئندہ اقتصادی ترقی کے لیے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا اور یہاں کے عوام کا احساس محرومی دورکرنا نہایت ضروری ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ صوبہ بلوچستان تیل ،گیس،کوئلے اور دیگر معدنیات سے مالامال ہونے کے باوجود اقتصادی و سماجی لحاظ سے نہایت پسماندہ ہے جو ان کے مطابق ملک کے اس سب سے بڑے صوبے کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی غمازی کرتا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے سابق سپیکر فخر امام کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں جب ملک توانائی کے بحران کا شکار ہے تو اس سے نمٹنے کے لیے بلوچستان کے وسائل سے بہت حد تک مدد حاصل ہوسکتی ہے لیکن فخر امام کی رائے میں یہ صرف تب ہی ممکن ہے جب وفاقی حکومت صوبے کے مختلف قبائلی رہنماؤں سے مذاکرات کرکے ان کا اعتماد اور حمایت حاصل کرے۔

سیاسی اور سفارتی تجزیہ نگار تنویر احمد خان نے الزام عائد کیا کہ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے مسئلے پر فہم و فراست کا مظاہرہ نہیں کیا اور ان کے بقول ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے پر ایک مدبرانہ اور فراخدلانہ طرز عمل اپناتے ہوئے بلوچ عوام کے جذبات اور احساسات کو اولین ترجیح دی جائے۔

ایک نوجوان قوم پرست علیم بلوچ نے سول اور فوجی حکومتوں کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے فکر اور سوچ میں تبدیلی لائی جائے اور بلوچوں کی شناخت کو تسلیم کیا جائے۔

دیگر قوم پرست بلوچ مقررین نے بھی سول اور فوجی حکومتوں پر صوبے کو اس کے وسائل سے محروم رکھنے اور ایک نو آبادیاتی پالیسی روا رکھنے کا الزام عائد کیا۔

خیال رہے کہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے کے حوالے سے پختہ عزم رکھتی ہے اوریہ کہ اس ضمن میں پیش کردہ آغازحقوق بلوچستان پیکج صوبے کے اقتصادی ،سیاسی اور سماجی مسائل کو حل کرے گا۔

بلوچستان میں گذشتہ مہینوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کرنے یا ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس دوران کئی اساتذہ کو بھی ہلاک کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG