رسائی کے لنکس

بلوچستان: بم حملے میں قبائلی رہنما سمیت سات ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے میر گل خان سمیت تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ ان کی گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

بلوچستان میں امن کے حامی ایک قبائلی رہنما اپنے دیگر چھ ساتھیوں سمیت بم حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

لیویز حکام کے مطابق جمعرات کو دیر گئے مری قبیلے کے میر گل خان بجارانی مری اپنے دو رشتے داروں اور چار محافظوں کے ہمراہ کوئٹہ میں اپنے گھر جا رہے تھے کہ مارواڑ کے علاقے میں انھیں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے میرگل خان سمیت تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ ان کی گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

چار زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی "بی ایل اے" نے قبول کی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ جمعرات کی شام ہی مری قبیلے کے سربراہ اور صوبائی وزیر نواب جنگیز مری کے سامنے کالعدم بی ایل اے اور یوناٹیڈ بلوچ آرمی کے دو کمانڈروں نے اپنے 23 ساتھیوں کے ہمراہ مسلح کارروائیاں ترک کرتے ہوئے ریاست کی عملداری تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان فراری کمانڈروں کا کہنا تھا کہ انھوں نے دس سال قبل مری قبیلے کے مرحوم سربراہ نواب خیربخش مری کے کہنے پر بلوچستان کی علیحدگی کے لیے ہتھیار اٹھائے تھے اور اب نواب چنگیز مری کے کہنے پر ہتھیار ڈال کر ریاست کی عملداری کو تسلیم کر لیا ہے۔

بلوچستان میں گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے بعض کالعدم عسکری تنظیمیں صوبے کے تمام وسائل اور ساحل پر مکمل اختیار کے لیے مسلح کارروائیاں کرتی چلی آ رہی ہیں جن میں اب تک متعدد قبائلی رہنماﺅں، سکیورٹی فورسز اور دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

موجودہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے بلوچستان میں امن و امان کو بحال کرنے کے لیے بیرون ملک مقیم بلوچ رہنماﺅں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ نواب زادہ براہمداغ بگٹی سے مثبت رابطے ہوئے اور وہ تحفظات دور ہونے پر پاکستان آنے کے لئے تیار ہیں جبکہ خان آف قلات نے بھی ایک قبائلی جرگہ سے بات چیت کے بعد وطن واپس آنے کا عندیہ دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG