رسائی کے لنکس

بلوچستان :گزشتہ چھ ماہ میں پولیو کا کوئی کیس نہیں


صوبائی حکمت نے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت آئندہ سال مارچ میں بچوں کے اسکول داخلے کے لیے پولیو ویکسین کا کارڈ دکھانا لازمی ہو گا۔

رقبے کے اعتبار سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے حکومتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے صوبے میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا جو ان کے بقول نو منتخب حکومت کی اس موذی وائرس کے خلاف موثر حکمت عملی اور اس پر عملدآمد سے ممکن ہوا ہے۔

صوبائی وزیرصحت رحمت اللہ بلوچ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ صوبے میں تمام متعلقہ محکموں کے افسران کو بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے احکامات اور ذمہ داریاں دی گئی ہیں اور وہ خود اس سارے معاملے کی سنجیدگی سے نگرانی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکمت نے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت آئندہ سال مارچ میں بچوں کے اسکول داخلے کے لیے پولیو ویکسین کا کارڈ دکھانا لازمی ہو گا۔

بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے لیے انتہائی خطرناک علاقوں میں شمار ہوتے رہے ہیں جب کہ 2011ء میں ملک بھر میں سامنے آنے والے 198 پولیو کیسز میں سے 73 بلوچستان سے رپورٹ ہوئے۔

صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے لیے 4850 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جنہیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کسی دوسرے حصے کی نسبت بلوچستان کے کسی علاقے میں انسداد پولیو مہم سے وابستہ لوگوں کو شدت پسندوں کی طرف سے دھمکیاں نہیں ملیں۔

رحمت اللہ بلوچ نے بتایا کہ جن علاقوں میں مذہب کی بنیاد پر غلط تاثر کی وجہ سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلوانے کے واقعات رپورٹ ہوئے وہاں بھی پوری طرح سے یہ سرگرمی دوبارہ شروع کی گئی۔

صوبائی وزیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگر انسداد پولیو مہم تواتر اور کامیابی سے چلتی رہی تو 2015ء تک صوبے کو پولیو کے وائرس سے مکمل طور پر پاک کر دیا جائےگا۔
نائیجیریا اور افغانستان کے علاوہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

رواں برس ملک میں اب تک پولیو سے متاثرہ 77 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے رپورٹ ہوئے۔
XS
SM
MD
LG