رسائی کے لنکس

بلوچستان میں امریکی ادارے کی معاونت سے تعلیمی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان کے محکمہ سماجی بہبود کے شعبہ خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر محمد اسلم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت صوبے میں لگ بھگ 20 لاکھ بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے کی عمر میں اسکولوں سے باہر ہیں۔

بلوچستان کی حکومت صوبے میں ناخواندہ بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک امریکی اداے "امریکن ریفیوجیز کمیٹٰی" کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہی ہے جس کے حکام کے بقول خدوخال ترتیب دیے جا چکے ہیں۔

یہ امریکی ادارہ صوبے بھر میں ایک ہزار مراکز قائم کرنے میں مالی اعانت فراہم کرے گا جن میں ہزاروں بچے بنیادی تعلیم سے فیض یاب ہو سکیں گے۔

بلوچستان کے محکمہ سماجی بہبود کے شعبہ خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر محمد اسلم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت صوبے میں لگ بھگ 20 لاکھ بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے کی عمر میں اسکولوں سے باہر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تعداد پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مختلف اقدام شروع کیے ہیں اور امریکی اداے سے معاہدہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

"امریکن ریفیوجیز کمیٹی کے ساتھ بھی ایک مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے جا رہے ہیں یعنی کہ غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے وہ ہمیں کوئی ایک ہزار سینٹر دینا چاہتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہم 35 سے 40 ہزار بچوں کو اس سے مستفید کر سکتے ہیں۔ اکتوبر کے اواخر تک اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔"

پاکستان کا یہ جنوب مغربی صوبہ قدرتی وسائل سے تو مالا مال ہونے کے باوجود ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے اور یہاں خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے میں سہولتوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔

حال ہی میں صوبائی وزیر تعلیم رحیم زیارتوال نے ایک تقریب میں یہ انکشاف کیا تھا کہ اسکول جانے والے تقریباً 60 فیصد بچے پرائمری یا مڈل کی سطح تک پہنچتے پہنچتے اسکول چھوڑ دیتے ہیں جب کہ 45 فیصد میٹرک سے پہلے ہی تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔

بلوچستان میں معیار تعلیم کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں تقریباً پانچ ہزار سے زائد سرکاری اسکول ایسے ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں اور ان میں ایک ہی استاد دستیاب ہے۔

ڈاکٹر محمد اسلم کا کہنا تھا کہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے تحت ہی صوبائی حکومت نے جاپان کے ایک غیر سرکاری ادارے سے معاہدہ کیا اور اس کی معاونت سے تعلیمی مراکز قائم کرنے کے علاوہ اساتذہ کی بھرتی کا کام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

"نو اضلاع جن میں زیارت، ژوب، لورالائی، گوادر، آواران، قلات، بولان، سبی اور جعفر آباد شامل ہیں اس میں یہ مراکز آئندہ ماہ سے کھل جائیں گے اور وہاں باقاعدہ کلاسز شروع ہو جائیں گی، جو بچے کسی بھی وجہ سے رہ گئے ہیں ان کو ہم اس قابل بنائیں گے کہ وہ باقاعدہ تعلیم حاصل کر سکیں۔"

انھوں نے بتایا کہ اسکول سے غیر رسمی تعلیم کے محکمے کا آغاز 1992ء میں کیا گیا تھا اور اس وقت اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو کی مدد سے ایک لاکھ تیس ہزار افراد کو تعلیم دی جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG