رسائی کے لنکس

کالعدم جماعت کو اسلام آباد میں ریلی سے روک دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس بات کا تعین ضروری ہے کہ کسی بھی اتحاد میں کالعدم جماعتوں کو شرکت کی اجازت کس قانون کے تحت ملی اور اگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جانی تو ان پر سے پابندی ہٹا دینی چاہیے۔

پاکستان کے دارالحکومت میں گزشتہ ہفتے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے "دفاع پاکستان کونسل" نامی اتحاد کو جلسے جلوس پر پابندی کے باوجود اجتماع کی اجازت دینے پر حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بظاہر ایسی ہی تنقید سے بچنے کے لیے اسلام آباد کی انتظامیہ نے اس کونسل میں شامل ایک کالعدم تنظیم "اہل سنت والجماعت" کو جمعہ کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی۔

اس جماعت نے یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے مبینہ طور پر مکہ مکرمہ کی طرف داغے گئے ایک میزائل کے خلاف پاکستان بھر میں "تحفظ حرمین شرفین" کے عنوان سے ریلیوں کا اعلان کر رکھا تھا اور جمعہ کو اسلام آباد کی لال مسجد سے ایک ریلی نکالنی تھی۔

تاہم عین وقت پر یہ ریلی منسوخ کر دی گئی جس کی وجہ جماعت کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو یہ بتائی کہ کسی حملے کے خطرے کے پیش نظر ان کی قیادت نے یہ یہ فیصلہ کیا۔

تاہم ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس ریلی کے لیے جماعت نے باقاعدہ طور پر اجازت نہیں لی تھی جس پر انھیں کسی بھی طرح کی ریلی اور جلسے کے انعقاد سے منع کر دیا گیا۔

انتظامیہ نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں اسلام آباد میں دفع 144 نافذ کی تھی اور اسی قانون کے تحت پولیس نے حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے حکومت مخالف احتجاج کے لیے اسلام آباد آنے والے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا تھا۔

لیکن اس پابندی کے باوجود 28 اکتوبر کو دفاع پاکستان کونسل نے اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں ایک اجتماع کا انعقاد کیا اور اس میں شامل بعض جماعتوں کی طرف سے مبینہ طور پر منافرت پر مبنی نعرے بھی لگائے گئے۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اس اجتماع کی اجازت دیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اتحاد نے پہلے سے اس کی اجازت لے رکھی تھی۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ کالعدم قرار دی گئی تنظیمیں اگر کسی اور اتحاد میں شامل ہو کر جلسے جلوس کرتی ہیں اور انھیں حکومت اس بات کی اجازت بھی دیتی ہے تو یہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے حکومتی عزم کے منافی امر ہے۔

سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جلسے اور ریلی کی اجازت دینے یا نہ دینے کے معاملے سے پہلے اس بات کا تعین ضروری ہے کہ کسی بھی اتحاد میں کالعدم جماعتوں کو شرکت کی اجازت کس قانون کے تحت ملی اور اگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جانی تو ان پر سے پابندی ہٹا دینی چاہیے۔

ادھر اطلاعات کے مطابق دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف قائم ادارے نیکٹا نے اسلام آباد کی انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر 28 اکتوبر کو دفاع پاکستان کونسل کو اجتماع کی اجازت دینے کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔

XS
SM
MD
LG