رسائی کے لنکس

خودکار ہتھیاروں کے لائسنس کے اجرا پر پابندی کا فیصلہ


وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارتِ داخلہ اور متعلقہ حکام سے کہا تھا کہ خود کار ہتھیاروں کے لیے اسلحہ لائسنسوں کی ریگولیشن کا معاملہ وفاقی کابینہ میں لایا جائے۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائسنس کے معاملے کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ ممنوعہ خودکار ہتھیاروں کے لائسنس کے اجرا پر پابندی مسئلے کا حل نہیں بلکہ امن کے حصول کے لیے غیر قانونی اسلحے کو ختم کرنا ہو گا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت منگل کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں غیر ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنسوں کے اجرا پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے منگل کی شب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام خودکار ہتھیار رکھنے والے افراد کو مخصوص مہلت کے اندر اپنے خود کار ہتھیار مجاز اسلحہ ڈیلر سے تبدیل کرا کے نیم خود کار ہتھیار لینے ہوں گے۔

جب کہ اس کے علاوہ پہلے سے جاری کردہ لائسنس کے بدلے اُنھیں نیا اسلحہ لائسنس لینا ہو گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس کے علاوہ خود کار ہتھیار رکھنے والا شخص اگر چاہے تو وہ مقررہ رقم کے عوض اپنا اسلحہ حکومت کو واپس کر سکتا ہے۔

اس بارے میں لائحہ عمل اور طریقۂ کار کا اعلان وزارتِ داخلہ کی طرف سے کیا جائے گا۔

تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ سعد نذیر کہتے ہیں کہ لائسنس یافتہ خودکار ہتھیاروں کی واپسی کو منظم بنانے کی ضرورت ہے۔

’’حکومت کو چاہیے کہ ایک نظام بنا لیں کہ جس میں پتہ چل جائے کہ کون کون سا اسلحہ ہونا چاہیئے اور اس اسلحے والے کا باقائدہ انٹرویو ہو، کہ وہ کس وجہ سے لائسنس لینا چاہتا ہے اور پھر اگر انھوں نے ڈی ویپنائزیشن کرنی ہے تو یہ عمل بلا تفریق ہونا چاہیئے۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ اصل چینل غیر قانونی ہتھیاروں کا خاتمہ ہے۔

’’پہلے ناجائز اسلحے کو ختم کر لیں اور پھر اس کے بعد جو دیگر اسلحہ ہے اس کا باقائدہ جائزہ لیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے ہاتھوں میں نا ہو یا بغیر ضرورت کے لوگ نا لیں ۔۔۔ ساتھ ساتھ یہ بھی یقین دلا دیں کہ شہریوں کی جان و املاک کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔‘‘

رواں سال اگست میں وزیرِ اعظم منتخب ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں بھی ملک میں خودکار اسلحے کی نمائش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کو ایک ضابطے کے تحت لانے کا عزم کیا تھا۔

وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارتِ داخلہ اور متعلقہ حکام سے کہا تھا کہ خود کار ہتھیاروں کے لیے اسلحہ لائسنسوں کی ریگولیشن کا معاملہ وفاقی کابینہ میں لایا جائے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری کیے جانے والے اسلحہ لائسنسوں کی تعداد سے متعلق وزیرِ اعظم کو بتایا گیا تھا کہ 2010ء سے 2012ء کے دوران ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے 19 ہزار 143 لائسنس جاری کیے گئے۔

جب کہ 2013ء کے عبوری دور میں مجموعی طور پر ممنوعہ بور کے 25789 لائسنس جاری کیے گئے۔

حکام کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں اب تک ممنوعہ بور کے صرف 410 اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے ہیں، جن میں سے 400 واپڈا جب کہ صرف 10 لائسنس افراد کو جاری کیے گئے۔

وزیرِ اعظم نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اسلحہ لائسنسوں کے اجرا سے متعلق جامع پالیسی تیار کی جائے۔ اس ضمن میں ایک تجویز یہ سامنے آئی ہے کہ اسلحہ لائسنسوں کو نادرا کے کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کردیا جائے۔

XS
SM
MD
LG