رسائی کے لنکس

امریکی فلم ساز کو قتل کرنے پر انعام دینے کے بیان سے اظہار لاتعلقی


وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف (فائل فوٹو)
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف (فائل فوٹو)

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریلوے کے وفاقی وزیر کا بیان اُن کی ’’ذاتی‘‘ رائے ہے جس سے پاکستانی حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔

حکومت پاکستان نے گستاخانہ فلم کے امریکی مصنف کو قتل کرنے پرانعام دینے کے وفاقی وزیر ریلوے کے متناز ع بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان شفقت جلیل نے اتوار کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ریلوے کے وزیر غلام احمد بلور کا بیان اُن کی ’’ذاتی‘‘ رائے ہے۔

’’(پاکستانی) حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ حکومتی پالیسی ہے۔‘‘
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم کو وفاقی وزیر کے بیان کے بارے میں مطلع کیا جاچکا ہے اوراس ضمن میں کسی بھی طرح کی کارروائی کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

مخلوط حکومت کی اتحادی جماعت اور خیبر پختون خواہ میں حکمران عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے غلام احمد بلور نے ایک روز قبل مقامی میڈیا سے گفتگو میں توہین رسالت پر مبنی امریکی فلم بنانے والے کوقتل کرنے پر ایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کا متنازع اعلان کیا تھا۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی اپنے اس سینیئر رہنما کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔

پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ یہ بیان اے این پی کی قیادت کے لیے تشویش کا باعث بنا ہے کیونکہ یہ جماعت کی ’’عدم تشدد‘‘ کی پالیسی کے منافی ہے۔

’’اُنھوں نے (وفاقی وزیر) یہ بیان دیگر مسلمانوں کی طرح جذبات میں آکر دیا ہوگا۔ یہ ان کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے مگر پارٹی کی نہیں۔ اے این پی کا اس سے کوئی سروکار نہیں‘‘

وزیر ریلوے نے اپنے متنازع بیان میں امریکی فلم ساز کو قتل کرنے کے لیے مقامی اوربین الاقوامی شدت پسندوں کی مدد بھی مانگی تھی۔

’’میں اپنے طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو اس مبارک کام میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔‘‘

عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت کے قائد اسفند یار ولی صدر آصف علی زرداری کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ گئے ہوئے ہیں اور ان کی وطن واپسی پر مشاورت کے بعد غلام احمد بلور کے خلاف مناسب کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔۔

’’اگر انہوں نے القاعدہ یا طالبان کی مدد طلب کی ہے (متنازع فلم ساز کے قتل کے لیے) تو پھر وہ ان (شدت پسندوں) کی پالسی پر چل رہے ہیں، ہماری نہیں۔’’
XS
SM
MD
LG