رسائی کے لنکس

برطانیہ کے ساتھ ملزموں کی واپسی کا معاہدہ مارچ میں ہو گا، شہریار آفریدی


شہریار آفریدی، وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ پاکستان
شہریار آفریدی، وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ پاکستان

پاکستان کی حکومت منی لانڈرنگ روکنے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں۔

پاکستان کے وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے وائس آف امریکہ کے قمر عباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں اداروں کو مضبوط بنانے کے علاوہ ان لوگوں کو باہر جانے سے روکنے کے اقدامات بھی شامل ہیں جو برسوں سے بقول ان کے منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ملوث رہے ہیں۔

شہر یار آفریدی نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ تو پہلے ہی ہو چکا ہے اور اب مارچ میں ایک دوسرے کے ملکوں میں مطلوب ملزمان کی سپردگی کا معاہدہ یاExtradition treaty ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکی، قطر اور کئی دوسرے ملکوں سے ایسے ہی معاہدوں کے سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔

اس بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آپ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں اس نے اس کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ اس کیس پر فوجی کاروائی ہو سکے۔ اور بعض حلقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ اس طرح ان سابق فوجی افسروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی جو اس میں ملوث ہیں۔ تو کیا وہ بحثیت وزیر مملکت برائے امور داخلہ اس رپورٹ پر نظر ثانی کریں گے؟

انہوں نے کہا کہ کوئی کتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو احتساب کے عمل سے بچ نہیں سکے گا اور انہوں نے کہا کہ ان کا یہ موقف آنے والا وقت ثابت کرے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ احتساب کا عمل یک طرفہ ہے اور صرف اس کے خلاف اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ ان لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو رہی جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور جن پر اسی نوعیت کے الزامات ہیں۔ تو ان کا کہنا تھا کوئی بھی جس پر کرپشن کے الزامات ہوں خواہ اس کا تعلق خاندان سے ہو یا پارٹی سے بچ نہیں سکے گا۔ اور جو لوگ یہ الزام لگاتے ہیں اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو عدالتوں سے رجوع کریں۔ حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔

مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:04:48 0:00

XS
SM
MD
LG