رسائی کے لنکس

نیا بجٹ: حکومت اور تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟


فائل
فائل

حزب اختلاف کے الزام پر کہ یہ بجٹ عوام دوست نہیں، رانا افضل نے کہا کہ یہ ایک روایتی الزام ہے، جبکہ حکومت نے عوام کے مفاد کے لئے جو اقدام اٹھائے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف گروپوں اور افراد کی تجاویز کا بھی خیر مقدم کرے گی

پارلیمانی سکریٹری برائے خزانہ، رانا افضل کا کہنا ہے کہ سوشل سیکٹر کے لئے مختص فنڈز میں اضافہ عام شخص کے لئے سودمند ثابت ہوگا۔

انہوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔

رانا افضل نے یہ بھی بتایا کہ دولت مندوں سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے اور حکومت کا مقصد ’بلیک اکانومی‘ پر قابو پانا ہے۔

کسانوں کے تحفظات اور احتجاج کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں مشینری پر ٹیکس کم کر دیا گیا ہے اور قرضوں کے حصول کے لئے سہولتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اس سوال پر کہ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ عوام دوست نہیں، رانا افضل نے کہا کہ یہ ایک روایتی الزام ہے، جبکہ حکومت نے عوام کے مفاد کے لئے جو اقدام اٹھائے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف گروپوں اور افراد کی تجاویز کا بھی خیر مقدم کرے گی۔

عالمی بینک کے ایک سابق عہدے دار اور تجزیہ کار، ڈاکٹر زبیر اقبال نے کہا ہے دو اہم پہلو قابل غور ہیں: آیا یہ بجٹ اپنے بیان کئے مقاصد کو حاصل کر پائیگا اور اس حصول کے امکانات کیا ہیں؛ ان کے خیال میں اس کے لئے ایک واضح حکمت عملی درکار تھی جس کی وضاحت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹیکس سٹرکچر‘ کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر زبیر اقبال نے بتایا کہ عام آدمی کے لئے بہتری کے اقدام میں امدادی پروگراموں، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سہولتیں دینا شامل ہے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:

Pakistan federal budget 2017-18, JR analysts
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:51 0:00

XS
SM
MD
LG