رسائی کے لنکس

’ پاکستان کو ایک "اقلیت دوست" ملک بنانا چاہتے ہیں‘


چکوال کے قریب واقع کٹاس راج مندر کا ایک منظر
چکوال کے قریب واقع کٹاس راج مندر کا ایک منظر

ہندو عقیدے کے مطابق جب شیو دیوتا کی بیوی کی موت ہوئی تو دکھ کی گھڑی میں ان کے آنسو جن دو مقامات پر گرے تھے ان میں سے ایک مقام کٹاس راج کا تالاب اور دوسرا اجمیر کے قریب پشکر ہے۔

افضل رحمٰن

بدھ کے روز پنجاب کے ضلع چکوال میں واقع ہندوؤں کے مقدس مقام کٹاس راج کے مندروں کے لیے پانی کے ایک فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان مندروں کی ہندو مت میں اہمیت تو ہے ہی مگر آثار قدیمہ کے لحاظ سے بھی یہ مقام بہت اہم ہے۔ اس کی تاریخ پانچ ہزار سال قبل مسیح تک جاتی ہے۔

اس موقع پر اپنی تقریر میں وزیراعظم نے کہا کہ یہی وہ مقام ہے جہاں البیرونی نے اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت کرہ ارض کے قطر کی پیمائش کی تھی جو معمولی ردو بدل کے ساتھ آج بھی تسلیم کی جاتی ہے۔

کٹاس راج مندر
کٹاس راج مندر

وزیراعظم نے اس تقریب میں شریک مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی شرکت پر خوش ہیں ۔ اس سے باقی دنیا میں یہ پیغام جاتا ہے کہ پاکستان میں چاہے کوئی ہندو ہو مسلمان ہو سکھ مسیحی ہو یا پھر پارسی یا بہائی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، ان سب کے ایک پاکستانی کے طور پر شہری حقوق برابر ہیں۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ اقلیتوں کی تقريبات میں شریک ہونا پسند کرتے ہیں اور ان کے دکھ سکھ بانٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں متعلقہ حکام کو انہوں نے ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ دیگر مذاہب کے مقدس مقامات کی مکمل حفاظت کی جائے کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک اقلیت دوست ملک کے طورپر جانا جائے۔

کٹاس راج مندر کا ایک اندرونی منظر
کٹاس راج مندر کا ایک اندرونی منظر

کٹاس راج کے مندروں کی ہندو مت میں اہمیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 2005 میں اس وقت کے بھارت کے نائب وزیراعظم لال کشن ایڈوانی نے ان مندروں کا دورہ کیا تھا۔ یہ کل7 مندر ہیں جو ایک مقدس تالاب کے گرد واقع ہیں۔

اس تالاب کے بارے میں ہندو عقیدے میں ہے کہ شیو دیوتا کی بیوی کی موت ہوئی تو دکھ میں ان کے آنسو دو مقامات پر گرے۔ ایک مقام بھارت میں اجمیر کے قریب پشکر کے مقام پر ہے جہاں لاکھوں یاتری ہر سال جاتے ہیں۔ دوسرا یہ مقام کٹاس راج کا تالاب ہے۔

تقسیم ہند کے بعد سے کٹاس راج کے مندر مسلسل نظر انداز ہوتے رہے۔ تاہم 2006 اور 7کے درمیان یہاں حکومت پاکستان نے اس مقد س مقام پر توجہ دی اور مندروں کی حالت بحالی کی۔ اس پراجیکٹ پر پانچ کروڑ روپے صرف ہوئے تھے۔

کٹاس راج مندر
کٹاس راج مندر

ہندو مت کے ماننے والے بڑی تعداد میں بھارت سے یہاں آنے کے خواہاں ہوتے ہیں، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا ماحو ل اس میں رکاوٹ ہے۔ اس کے باوجود تھوڑی تعداد میں ہندو پھر بھی ہر سال ان مندروں میں پوجا پاٹ کے لئے آتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG