رسائی کے لنکس

پاکستان اور چین کے درمیان 19 معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط


پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم
پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم

معاہدوں میں بجلی کے پیداواری منصوبے، کوئلے کی کان کنی، شمسی توانائی کے حصول اور پن بجلی کے علاوہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے منصوبے شامل ہیں۔

پاکستان اور چین نے مختلف شعبوں اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے خصوصاً توانائی کے شعبے میں تعاون و سرمایہ کاری کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتووں پر دستخط کیے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف چین کے دورے پر ہیں جہاں ہفتہ کو انھوں نے چین کے صدر ژی جنپنگ اور اپنے چینی ہم منصب لی کیچیانگ سے ملاقاتیں کیں۔

ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے معیشت سمیت دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر چین کے ساتھ پاکستان نے اربوں روپے کے مختلف منصوبوں کے معاہدوں اور مفاہمت کی 19 یادداشتوں پر دستخط بھی کیے۔

سرکاری بیان میں ان معاہدوں کی مالیت سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئی البتہ چین روانگی سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان 35 ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

ان میں بجلی کے پیداواری منصوبے، کوئلے کی کان کنی، شمسی توانائی کے حصول اور پن بجلی کے علاوہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے منصوبے شامل ہیں۔

بیجنگ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے اپنے دورہ چین کو معیشت بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف اور توانائی کے بحران کا شکار ملک پاکستان کے لیے سود مند قرار دیا۔

"یہ دورہ پاکستان کے تونائی کے بحران کو ختم کرنے میں موثر ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کا تعلق پاکستان کے بجلی کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے سے ہے۔۔۔ اب یہ پلانٹ لگنا شروع ہو جائیں گے تو بہت جلد پاکستان کے اندر بجلی کی محرومی ختم ہو جائے گی۔۔۔بجلی آگئی تو پھر سب کچھ آ جائے گا، پاکستان میں بجلی آگئی تو خوشحالی بھی آجائے گی بجلی آگئی تو پاکستان میں ترقی بھی آئے گی۔"

پاکستان کو توانائی کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور خاص طور پر صنعتی شعبے کے متاثر ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت پر شدید منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ سردیوں میں گیس اور گرمیوں میں بجلی کی طلب و رسد میں فرق بڑھ جانے کی وجہ سے گھریلو صارفین کی پریشانی اس کے علاوہ ہے۔

XS
SM
MD
LG