رسائی کے لنکس

وزیر اعظم نواز شریف چین کے دورے پر


وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

وزیراعظم باؤ فورم برائے ایشیا میں خطاب کرنے کے علاوہ اپنے چینی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے.

وزیراعظم نواز شریف بدھ کو تین روزہ دورے پر چین روانہ ہوئے جہاں وہ عالمی اقتصادی فورم کی طرز کی ایک علاقائی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

وزیراعظم باؤ فورم برائے ایشیا میں خطاب کرنے کے علاوہ اپنے چینی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون سے متعلق پیش رفت بات چیت کا محور ہوگی۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے رکن رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی شعبے میں علاقائی ملکوں سے تعاون بڑھانے کے علاوہ وزیراعظم کی شرکت دنیا کو پاکستان کا ’’سافٹ امیج‘‘ دکھانے اور سیکورٹی سے متعلق مسائل سے آگاہ کرنے کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

’’یہاں ایسی انتہا پسندی، دہشت گردی نہیں جو کسی دوسرے ملک ایکسپورٹ کی جاسکے لیکن عالمی طاقتوں کو بھی پاکستان کی مدد کرنی ہوگی۔ ہمیں مستعدی سے ان کے خدشات کو دور کرنا اور سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف کی روانگی سے کچھ دیر پہلے ہی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک زوردار بم دھماکا ہوا جس میں 20 سے زائد افراد مارے گئے۔

رانا افضل کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کے لیے اس وقت پاکستان کو سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے بقول حکومت کے اقدامات سے اب مقامی سرمایہ کار تو ملک چھوڑ کر نہیں جارہے مگر بیرونی سرمایہ کاری کا مسئلہ ابھی موجود ہے۔

’’ابھی تک تو وہ (بیرونی سرمایہ کار) اسٹریٹیجک منصوبوں تک ہی محدود ہیں اور اس کے لیے ہم انہیں مخصوص سیکورٹی فراہم کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہاں گنجائش موجود ہے کہ اچھے منافع کے مواقع دے کر انہیں لا سکتے ہیں۔‘‘

پیپلز پارٹی کے سابق وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے علاقائی ممالک سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا فروغ نا گزیر ہے۔

’’مشرق بعید کے ممالک ذہن بنانے میں وقت لگاتے ہیں مگر ایک دفعہ یہ ہوجائے تو تعلقات لمبے چلتے ہیں۔ چین سے تعلقات کو اب اقتصادی ریلیشن شپ میں تبدیل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ چین کا ہر ایک ملک سے اقتصادی تعلق بن رہا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے مگر ’’تجارت پر اس کا اثر نہیں پڑتا تو ہم علاقائی تجارت کو 10 گنا بڑھا سکتے ہیں اپنی منڈی کو زیادہ آزاد کرکے۔‘‘

حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی دارے آئی ایم ایف نے نواز شریف انتظامیہ کے معیشت سے متعلق اقدامات کو حوصلہ افزا قرار دیا مگر ادارے کا کہنا تھا کہ اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں ابھی بھی کئی مسائل ہیں جن کے لیے حکومت کو موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
XS
SM
MD
LG