رسائی کے لنکس

امن کے لیے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کا تعاون ضروری: مبصر


کابل میں ہونے والے حملے کے بعد ایک سکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا جائزہ لے رہا ہے
کابل میں ہونے والے حملے کے بعد ایک سکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا جائزہ لے رہا ہے

پاکستان نے جمعہ کو افغانستان میں دو مختلف مساجد پر ہونے والے خودکش حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہمدری اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

ہفتہ کو دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں افغان حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

انھوں نے اپنے ملک کے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔

جمعہ کو افغان دارالحکومت کابل میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی ایک مسجد جب کہ وسطی صوبہ غور میں سنیوں کی ایک مسجد پر ہونے والے بم دھماکوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

رواں ہفتے افغانستان میں عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے مختلف حملوں میں 200 کے لگ بھگ افراد مارے گئے جن میں اکثریت سکیورٹی اہلکاروں کی تھی۔

تشدد پر مبنی یہ تازہ واقعات ایک ایسے وقت رونما ہوئے ہیں جب ایک طرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری کچھ کم ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں تو دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن خطے کے دورے پر آنے والے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی افغان سرحد پر واقع علاقے سے ایک غیر ملکی مغوی خاندان کی امریکی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر پاکستانی فورسز کی طرف سے کی گئی کارروائی میں بازیابی کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بھی بہتری کے اشارے ملے ہیں۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی کہتے ہیں کہ خطے میں پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان تعاون میں پیش رفت کے لیے پیدا ہوتی ہوئی مثبت فضا میں ایسے دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ اس امر کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ اب بھی بعض قوتیں افغانستان میں حالات کو خراب رکھ کر اپنے مفاد حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا۔ "ایک عرصے سے افغانستان کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہاں اب بھی مزاحمتی گروپ ہیں جو نہیں چاہتے کہ افغانستان، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ٹھیک ہوں۔"

ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ دہشت گرد واقعات کے باوجود تینوں ملکوں کو انسداد دہشت گردی کے لیے اپنے تعاون کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ ایسی قوتوں کو کامیاب ہونے سے روکا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG