آئینی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر رضاربانی نے جمعرات کو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ اٹھارویں ترمیم کا بنیادی مقصد افراد کی بجائے اداروں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ پاکستان کے سیاسی نظام کو مستحکم بنایا جاسکے ۔
ٓٓٓاصلاحات کے اس پیکج پر اتفاق رائے کو حکمران اتحاد ا ور اپوزیشن جماعتیں دونوں ہی اہم قراردے رہی ہیں ۔ حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کے بعدملک میں رائج 1973ء کا آئین اپنی اصل شکل میں بحال ہو جائے گا جس کے بعدمنتخب پارلیمنٹ مضبوط ہوگی اور عوامی نمائندے لوگوں کو درپیش روز مرہ کے مسائل حل کرنے پر توجہ دے سکیں گے۔
آئینی کمیٹی کے طرف سے مجوزہ دستاویز میں شامل شقوں کی تعداد کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم جو بات سامنے آئی ہے اُس میں صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھنے پر اتفاق رائے شامل ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کرصوبے کا نام تبدیل کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ پختونخواہ صرف پشتو بولنے والوں کا صوبہ ہے تو ان کے بقول وہ قوم کے سامنے یہ اعلان کرتے ہیں کہ کسی بھی شخص کا استحصال زبان یا قوم کے نام پر نہیں کیا جائے گا۔
اس کمیٹی کا ایک اہم کا م سابق فوجی آمروں کے دور حکومت میں آئین میں کی جانے والی ترامیم بالخصو ص سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں متعارف کرائی جانے والی 17ویں ترمیم کا خاتمہ بھی شامل تھا۔
تاہم آئینی کمیٹی میں شامل حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 17ویں ترمیم کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اراکین کی نشستوں میں اضافے، اقلیتوں کو ووٹ دینے کے حق اور ووٹرو ں کی عمر 18 سال کرنے جیسے اقدامات برقرار رہیں گے جب کہ اس ترمیم کے تحت صدر کو حاصل اختیارات جن میں قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور اہم عہدوں پر تعیناتی کے اختیار ات شامل ہیں وہ صد ر سے وزیر اعظم کو منتقل کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔