رسائی کے لنکس

سرحد کی نگرانی موثر بنانے پر پاکستان اور افغانستان کے رابطے


فوج کے ایک بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ایسے رابطوں سے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان اعتماد سازی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

پاکستانی فوج کے دو اعلیٰ کمانڈروں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کا دورہ کیا ہے جس میں دو طرفہ سرحد کی نگرانی کے لیے موجودہ اقدامات کو بڑھانے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ملک کی جنوبی کمانڈ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے جمعرات کو افغانستان کا دورہ کر کے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی۔

اس سے قبل 18 جنوری کو کور کمانڈر پشاور لفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن نے بھی افغانستان کا دورہ کر کے وہاں کے عسکری کمانڈر سے ملاقات کی تھی۔

فوج کے ایک بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ایسے رابطوں سے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان اعتماد سازی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پشاور میں ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسے شواہد ہیں کہ جب پشاور کے اسکول پر حملہ جاری تھا تو دہشت گرد سرحد پار کچھ عناصر سے ٹیلی فون پر رابطے میں تھے۔

سرتاج عزیز کے بقول جنرل راحیل شریف نے اپنے دورہ کابل کے دوران اس بارے میں شواہد افغان حکام کو فراہم کیے تھے۔

پاکستان کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ افغان فورسز اپنی سرحد کی جانب چھپے پاکستانی دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کریں۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستانی سرحد کے قریب افغان فورسز نے اپنی جانب دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں ہیں جن میں درجنوں شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ افغانستان نے اپنے سرحدی علاقے سے پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر پشاور کے اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں ملوث تھے۔

افغان فورسز کی دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائیوں کو پاکستان کی عسکری قیادت نے سراہتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائیوں اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں افغانستان کو بھرپور معاونت کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔​

XS
SM
MD
LG