رسائی کے لنکس

انتخابی اخراجات کی کڑی نگرانی کی جائے


سپریم کورٹ نے انتخابی اخراجات سے متعلق دائر درخواستوں پر جمعہ کو اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کی انتخابی سرگرمیوں اور اُن پر اُٹھنے والے اخراجات کی کڑی نگرانی کی جائے۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواستوں میں انتخابی عمل کے دوران اٹھنے والے اخراجات کی تصدیق اور چھان بین سے متعلق قوانین کے موثر نفاذ کی استدعا کی گئی تھی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعہ کو اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن رائج قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ نئے قواعد و ضوابط بھی وضع کر سکتا ہے۔

پاکستان میں عام انتخابات کے دوران یہ روایت ہے کہ سیاسی جماعتیں اور صاحب حیثیت امیدوار رائے دہندگان کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے انھیں پولنگ اسٹشنیوں تک سفری سہولت فراہم کرتے ہیں اور کسی عام امیدوار کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

پاکستان کے سیاسی کلچر کا حصہ بن جانے والی ایسی سرگرمیوں پر بظاہر تنقید کرتے ہوئے عدالت عظمٰی نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں سے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن پر لانے کے لیے گاڑیوں کے استعمال کی مد میں ہونے والے اخراجات کی تفصیل بھی طلب کرے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے دن سے ہی انتخابی سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کا جائزہ لینا چاہیئے اور امیدواروں کو ایک مخصوص اکاؤنٹس سے تمام خرچ کرنے اور ان کی تفصیلات جمع کرانے کا پابند بنایا جائے۔

جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے جمہوری استحکام کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

’’بہت فائدہ مند ہو گا یہ کیوں کہ ہم جمہوریت میں چیزوں کو بہتر بنانے کی جو کوشش ہو رہی پچھلے کچھ سالوں سے یہ اس میں ایک اہم پیش رفت ہو گی۔‘‘

عدالت نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ قابلِ بھروسہ اور آزاد اداروں کے ذریعے ووٹر لسٹوں کی درست تیاری اور نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے یہ ہدایت بھی کی کہ ووٹر لسٹوں کی گھر گھر جا کر جانچ ، تجدید اور نگرانی کے کام کی شفافیت سے تکمیل کے لیے اگر ضروری ہو تو فوج اور فرنٹئیر کور کو بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔

تمام رائے دہندگان کی انتخابات میں شرکت اور ووٹ ڈالنے کو لازمی قرار دینے کے لیے بھی الیکشن کمیشن کو جلد تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ انتخابات کے دوران پولنگ کی نگرانی کرنے والے عملے میں صوبائی حکومتوں کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کی بجائے وفاقی اداروں کے ملازمین کو تعینات کیا جائے۔

الیکشن کمیشن پر زور دیا گیا کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پولنگ اسٹیشنز ووٹروں کے گھروں سے دو کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر نہ ہوں۔

XS
SM
MD
LG