رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیم کے ساتھ تعلق پر پانچ فوجی افسران کو قید بامشقت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گرفتاری کے وقت بریگیڈیئر علی خان راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر جی ایچ کیو میں تعینات تھے اور ان کی مدت ملازمت میں دو ماہ باقی تھے۔

پاکستان میں ایک فوجی عدالت نے حاضر سروس بریگیڈیئرعلی خان کو ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ تعلق کے جرم میں پانچ سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے چار دیگر افسران کو بھی قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ان میں میجر سہیل اکبر کو تین سال قید بامشقت، میجر جواد بصیر کو دو سال جبکہ میجر عنایت عزیز اور میجر افتخار کو اٹھارہ، اٹھارہ ماہ قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مجرمان کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت اس فیصلے کے خلاف فوجی عدالت میں اپیل کا حق حاصل ہے۔


بریگیڈیئر علی خان (فائل فوٹو)
بریگیڈیئر علی خان (فائل فوٹو)
سزا پانے والے افسران کو حزب التحریر نامی اسلامی تنظیم کے ساتھ تعلق کے شبہے میں مئی 2011 میں گرفتار کر کے ان کا کورٹ مارشل شروع کیا گیا تھا اور اس سال فروری میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

گرفتاری کے وقت بریگیڈیئر علی خان راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر جی ایچ کیو میں تعینات تھے اور ان کی مدت ملازمت میں دو ماہ باقی تھے۔

حزب التحریرکے اشتہارات پاکستانی شہروں بشمول دارالحکومت اسلام آباد میں جگہ جگہ آویزاں ہیں جن میں فوجی قیادت کو بغاوت کے ذریعے برطرف کر کے ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔

اس مقدمے میں استغاثہ کے ایک گواہ راولپنڈی کی ٹرپل ون بریگیڈ کے بریگیڈیئر عامر ریاض نے اپنے ایک بیان میں فوجی عدالت کو بتایا تھا کہ بریگیڈیئر خان نے ان کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ان کے حزب التحریر سے قریبی تعلقات ہیں اور وہ اس تنظیم کے فلسطینی سربراہ کے ساتھ بھی ملاقات کر چکے ہیں۔

بریگیڈیئر عامر ریاض نے یہ بھی بتایا کہ بریگیڈئیر خان کالعدم تنظیم حزب التحریر کے ذریعے ملک پر اسلامی طرز کی خلافت قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

اسی ضمن میں بریگیڈیئر خان نے بریگیڈئیر ریاض کو یہ بھی بتایا تھا کہ حزب التحریر نے پاکستان کے لیے آئین بھی تیار کر رکھا ہے اور اس کے پاس ایک علامتی حکومت بھی موجود ہے جو کسی بھی وقت پاکستان میں حکومت سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

اس منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے بریگیڈیئر خان کے مطابق یہ ضروری تھا کہ موجودہ فوجی قیادت کو منظر سے ہٹادیا جائے۔
XS
SM
MD
LG