رسائی کے لنکس

شاہ زیب کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت


پاکستان کی سپریم کورٹ
پاکستان کی سپریم کورٹ

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اب تک ملزمان کی جائیداد ضبط اور ان کے پاسپورٹس منسوخ ہوجانے چاہیئے تھے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے دس روز قبل کراچی میں قتل ہونے والے نوجوان شاہ زیب کے قاتلوں کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے بصورت دیگر سندھ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔

جمعہ کو شاہ زیب قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سماعت کے دوران عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اتنا اہم کیس اور کسی کو احساس نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب تک ملزمان کی جائیداد ضبط اور ان کے پاسپورٹس منسوخ ہو جانے چاہیئے تھے۔

20 سالہ شاہ زیب کو 25 دسمبر کو کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا اور مقتول کے لواحقین کے مطابق قاتلوں میں شاہ رخ جتوئی اور سراج ٹالپور شامل ہیں جو با اثر خاندان سے تعلق رکھنے کی وجہ سے تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔

رواں ہفتے سپریم کورٹ نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے جمعہ کو اس کی پہلی سماعت کی۔

سندھ پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل نے بینچ کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔

مقدمے کی آئندہ سماعت سات جنوری کو ہوگی۔
XS
SM
MD
LG