رسائی کے لنکس

احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے مجرموں کی اپیلیں مسترد


لاہور ہائی کورٹ (فائل فوٹو)
لاہور ہائی کورٹ (فائل فوٹو)

دونوں مجرموں کو جنوری 2015ء میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائیں سناتے ہوئے ان پر 33 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

پاکستان کی ایک عدالت نے احمدی فرقے کی عبادت گاہوں پر مہلک حملے کرنے والے دو مجرموں کی سزاؤں کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ایک کی موت کی سزا کو برقرار رکھا ہے جب کہ دوسرے کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔

مئی 2010ء میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن اور گڑھی شاہو میں احمدیوں کی عبادت گاہوں پر دہشت گرد حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ماتحت عدالت کی طرف سے معاذ عرف معاویہ کو دی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا جب کہ دوسرے مجرم عبداللہ کی سزائے کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

دونوں مجرموں کو جنوری 2015ء میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائیں سناتے ہوئے ان پر 33 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

مجرموں نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر پیر کو عدالت عالیہ نے اپنا فیصلہ سنایا۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پنجاب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل طارق جاوید کا کہنا تھا کہ 2010ء میں ہونے والے حملے کے وقت عبداللہ نامی مجرم کی عمر 18 سال سے کم تھی لہذا اس پر بچوں کے لیے رائج قوانین کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا۔

27 سالہ معاذ عرف معاویہ کو دہشت گردی اور قتل سمیت مختلف دفعات کے تحت سزائے موت سنائی گئی جب کہ 17 سالہ عبداللہ کو دہشت گردی اور دھماکا خیز مواد کے استعمال سے مختلف دفعات کے تحت عمر قید دی گئی۔

XS
SM
MD
LG