رسائی کے لنکس

’’بلیک باکس‘‘ کی تلاش جاری،70 لاشیں شناخت کر لی گئیں


’’بلیک باکس‘‘ کی تلاش جاری،70 لاشیں شناخت کر لی گئیں
’’بلیک باکس‘‘ کی تلاش جاری،70 لاشیں شناخت کر لی گئیں

اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں اس مسافر طیارے کے ’’بلیک باکس‘‘ کی تلاش اور جہاز کے ملبے کو اکٹھا کرنے کی کوششیں جاری ہیں جوایک روز قبل حادثے کا شکار ہوگیا تھا اور جس میں عملے کے چھ ارکان سمیت 152 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ لیکن حکام نے بتایا ہے کہ دارالحکومت میں موسلادھار بارش کے باعث جمعرات کو ان کارروائیوں میں دشواری پیش آرہی ہے۔

اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں پاکستان میں ایک روزہ قومی سوگ کا منایا جارہا ہے اور تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم بھی سرنگوں ہے۔

اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین شہر کے ہسپتالوں میں لاشوں وصول کرنے کے لیے اپنے خون کے نمونے دینے میں مصروف ہیں کیونکہ حکومت نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے بعد مسخ شدہ میتیں ورثا کے حوالے کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ 66 سے زائد لاشوں کی شناخت کے بعد انھیں ورثا کے حوالے کیا جا چکا ہے جب کہ مزید 14 لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے اور انھیں رشتے داروں کے حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ حادثے کے فوراً بعد جس بلیک باکس کے ملنے کی اطلا عات سامنے آئی تھیں وہ درست نہیں تھیں۔

امریکی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں امریکہ کے دو شہری بھی شامل تھے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے فضائی حادثے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

نجی فضائی کمپنی ’’ایئر بلیو‘‘ کا طیارہ کراچی سے اسلام آباد آرہا تھا اور خراب موسم میں لینڈنگ کی کوشش کے دوران مارگلہ کی ایک پہاڑی سے ٹکرا گیا۔ حکام نے حادثے کی وجوہات کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کی جاسکے گی۔

پاکستان کی فضائی تاریخ کا یہ سب سے زیادہ ہلاکت خیزحادثہ ہے اس سے قبل 1989 میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کا فوکر طیارہ چترال کی پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہوگیا تھا اور اس میں سوار 54 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 2006 میں ملتان کے قریب بھی فوکر طیارہ تباہ ہونے سے 45 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG