رسائی کے لنکس

بلوچستان میں اغواء ہونے والے دو جج بازیاب


بلوچستان میں اغواء ہونے والے دو جج بازیاب
بلوچستان میں اغواء ہونے والے دو جج بازیاب

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے 10 روز قبل اغواء ہونے والے دو ججوں کو کارروائی کرکے بازیاب کرا لیا ہے۔

ضلع سبی کے سیشن جج جان محمد اور سول جج محمد علی کو نامعلوم مسلح افراد نے 28 فروری کو ضلع جعفرآباد کے قریب اغواء کر لیا تھا اور اطلاعات کے مطابق اغواء کار اُن کو رہا کرنے کے بدلے تاوان کا مطالبہ کررہے تھے۔

مقامی حکام نے بتایا ہے کہ جعفرآباد کو ضلع جھل مگسی سے ملانے والے سرحدی علاقے میں منگل کو علی الصباح فرنٹیئر کور (ایف سی) اور انسداد دہشت گردی فورس کی مدد سے پولیس نے ایک آپریشن کر کے دونوں جج صاحبان کو بازیا ب کرا لیا۔

جعفرآباد کے ڈپٹی کمشنر ایوب جعفر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن کئی روز سے جاری تھا اور اس دوران 40 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے کی گئی جس سے پولیس کواغواء کاروں کے اڈے کا پتہ معلوم ہوا۔

تاہم جس وقت سکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا اس وقت اغواء کار وہاں سے جا چکے تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ججوں کی بازیابی کے لیے کوئی تاوان ادا نہیں کیا گیا تاہم اُن کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

دریں اثناء دارالحکومت کوئٹہ میں کواری روڈ کے علاقے سے گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد نے بلوچستان اسمبلی کے سابق اقلیتی رکن اور آٹھ سال سے لاپتا فرویدون آبادان کی بیوی کو اغواء کر لیا۔

پولیس حکام کے مطابق نیلوفر آبادان صبح جب اپنے گھر سے اپنی گاڑی میں شہر کے وسطی علاقے میں قائم اپنی شراب کی فیکٹری جانے کی لئے نکلیں تو راستے میں کواری روڈ پر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور ڈرائیور کو زد و کوب کرنے کے بعد نیلوفر آبادان کو اغواء کر لیا۔ نیلوفر آبادان کے شوہر فریدون آبادان کو آٹھ سال قبل کوئٹہ کے مرکزی علاقے جناح روڈ سے نامعلوم افراد نے اغواء کر لیا تھا اور وہ تاحال لاپتا ہیں۔

فریدون آبادان اور ان کی بیوی کا تعلق کوئٹہ میں صدیوں سے آباد چند پارسی خاندانوں سے ہے۔ بلوچستان میں آباد ہندو برادری اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو تاوان کی وصولی کے لیے اغواء کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس سے یہ لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں اور کئی ہندو خاندانوں نے بھارت میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں بھی دے رکھی ہیں۔

تقریباً 40 روز قبل بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کے ڈپٹی کمشنر شوکت مرغزانی کو بھی پانچ سرکاری محافظوں اور ایک سرکاری عہدیدار سمیت نامعلوم مسلح افراد نے ضلع بولان کے علاقے آب گُم سے اغواء کیا تھا اور 18روز کے بعد اُن کو رہا کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG